انور صابری
غزل 26
نظم 2
اشعار 31
تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے
جہاں دل کی خلش ابھری تمہیں آواز دی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لپکا ہے بگولہ سا ابھی ان کی طرف کو
شاید کسی مجبور کی آہوں کا دھواں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں جو رویا ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
حسن کی فطرت میں شامل ہے محبت کا مزاج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نگاہ و دل سے گزری داستاں تک بات جا پہنچی
مرے ہونٹوں سے نکلی اور کہاں تک بات جا پہنچی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وقت جب کروٹیں بدلتا ہے
فتنۂ حشر ساتھ چلتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے