تخلص : 'عاصم'
اصلی نام : صباحت عاصم واسطی
پیدائش : 15 Nov 1958
اب یہی سوچتے رہتے ہیں بچھڑ کر تجھ سے
شاید ایسے نہیں ہوتا اگر ایسا کرتے
عاصم واسطی پیشے کے اعتبار سے نامور ڈاکٹرہیں شعر گوئی کا ہنر اپنے ماحول سے کشید کیا۔ بچپن سے شعر وادب کی خوشبو گھر میں والدمحترم کی دجہ سے پھیلی ہوئی تھی۔ ادب کے بڑے بڑے ناموں کی قربت اورشفقت بچپن سے ہی ملی۔والد پروفیسر صلاح الدین شوکت واسطی نے انگلی پکڑکر ادب کے راستے پر بھی چلنا سکھا دیا۔عاصم واسطی انگلستان گئے تو اپنی توجہ کا مرکز تعلیم کو بنا لیا، طویل عرصہ انگلستان میں ہی مقیم رہے تعلیم مکمل کرتے ہی شعروشاعری نے پھراپنی طرف متوجہ کر لیا۔ شاعری نے فضاؤں کو سازگاز پایا تو کرن کرن اندھیرا،آگ کی صلیب اورترا احسان غزل ہے نامی تین شعری مجموعوں میں اتر آئی۔ عاصم واسطی دو ڈھائی سال سے ابوظبی کے ایک سرکاری ہسپتال میں کنسلٹینٹ کی حیثیت سے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ اور شاعری کی طرف بھی پوری
توجہ سے لگے ہوئے ہیں ۔ کرن کرن اندھیرا اور آگ کی صلیب کے بعد کتاب کا نام ترا احسان غزل ہے جیسارکھنے کا مطلب صاف نظر آرہا ہے کہ طبیعت کی بے چینی اور ناآسودگی جو ناپسندیدہ سماجی ماحول کی گھٹن سے پیدا ہوتی ہے وہ گھٹن اور بے چینی شاعری نے اپنے اندر کہیں جذب کر لی فکرو آگہی کے نئے در یچے کھل گئے ہیں اور شاعر جان چکا ہے کہ جو کچھ بھی ہے اسی کی عطا ہے ۔ عاصم واسطی بے ساختہ کہتے ہیں الہام کے مالک ترا احسان غزل ہے ان کے شعروں پر نظرڈالیں تو کلام میں سادگی و پر کاری کا انداز نمایا ں ہے۔