- کتاب فہرست 188804
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں61
ادب اطفال2077
ڈرامہ1029 تعلیم377 مضامين و خاكه1540 قصہ / داستان1744 صحت108 تاریخ3586طنز و مزاح751 صحافت217 زبان و ادب1987 خطوط818
طرز زندگی27 طب1034 تحریکات300 ناول5034 سیاسی372 مذہبیات4926 تحقیق و تنقید7374افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل119 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4586خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1333
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات718
- ماہیہ21
- مجموعہ5364
- مرثیہ401
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1317
- دیگر83
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
باقر مہدی کے مضامین
غالب: شخصیت اور شاعری: نئے مطالعے کے امکانات
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہو تا کیا ہوتا؟ پتانہیں غالب کے اس شعر کو اچھے اشعارمیں شامل کیا جا سکتا ہے یانہیں، اس لیے کہ ایک حلقہ ان کے علامتی اور استعاراتی اشعار ہی کو ان کے اچھے اشعار سمجھنے اور سمجھانے
ترقی پسند شاعری کے مسائل
دنیا کے ہر ملک کا ادب ایک ایسے دور سے گزرتا ہے جب معاشی بحران اور سیاسی ہنگامہ آرائیوں سے شاعروں اور ادیبوں کے ذہنو ں میں زندگی کے سارے نئے مسائل الجھ جاتے ہیں۔ تاریخ کا بہتا ہوا دھارا اپنی راہ بناتا ہوا بڑھتا ہے۔ طریقہ پیداوار میں تبدیلی نئی قدروں
میر تقی میر اور ہم
ہوں زرد غم تازہ نہالانِ چمن سے اس باغ خزاں دیدہ میں برگ خزاں ہوں اور برگ خزاں کے لیے اٹھارہویں صدی کا ہندوستان اور آج کے عہدمیں مماثلتیں تلاش کر لینا دشوار نہیں ہے۔ وہ جاگیردارانہ بربریت کا دور تھا اور آج مغربی طرز کی جمہوری ’’آمریت‘‘ کا دور
غالب اور تشکیک
میں اپنے مضمون کا آغاز غالب کے ایک دعائیہ شعر سے کرتا ہوں۔ اے آبلے کرم کر، یا ں رنجہ اک قدم کر اے نور چشم وحشت، اے یادگار صحرا اس لیے کہ تشکیک پر گفتگو ایک معنی میں خار مغیلاں کی راہ سے گزرنے کی داستاں سے کم نہیں ہے۔ آج اس مسئلہ پر بحث کرنا
یگانہ آرٹ
خودپرستی کیجئے یا حق پرستی کیجئے یاس کس دن کے لیے نا حق پرستی کیجئے مرزا یاس یگانہ چنگیزی کا یہ شعر ہمیں ان کی شاعری اور شخصیت دونوں کو سمجھنے میں بڑی مدد دیتا ہے کیونکہ یہی ان کا مطمح نظر تھا۔ یگانہ کے بارے میں نقادوں اور شاعروں کا رویہ زیادہ تر
نقاد کا نیا ادبی رول
اٹھارہویں صدی کے مشہور انگریزی شاعر الگزنڈر پوپ کی طویل نظم ’’تنقید پر ایک مضمون‘‘ پڑھنے کے بعدیہ خیال آتا ہے کہ نقاد کا ایک عام ادیب کے مقابلے میں کتنا اہم رول ہوتا ہے۔ اس کے ان اشعار کا آزاد ترجمہ ملاحظہ ہو، ’’یہ جاننے کی کوشش کرو کہ ناقدین کس
ترقی پسندی اور جدیدیت کی کشمکش
آج کی کشمکش انسانی زندگی کے سب سے مشکل مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔ یہ ٹوٹی ہوئی ’’قدریں‘‘ اور بکھری ہوئی ’’حقیقت‘‘ کی آویزش متضاد تصورات حیات کو توڑتی ہوئی خون کے ایک ایک قطرے میں سما گئی ہے ۔ یہ خیروشر کی، اشراکیت اور سرمایہ داری کی، مکمل فرد اور
غالب: خوف پر قابو پانے کی ایک کوشش
مجھے نہیں معلوم کہ کتنے ادیبوں اور شاعروں کوغالب پر لکھتے ہوئے کسی قسم کے خوف کا احساس ہوا ہے یا نہیں؟ اپنے ذاتی تجربے کا اعتراف نہایت عجز سے کرنا چاہتا ہوں کہ جب بھی غالب پراپنا تاثر لکھنے کا خیال آیا ہے تو ایک انجانے خوف نے مجھے ڈرانے اور مجھ پر قابو
جدیدیت اور توازن
ادب میں نئے رجحانات یا تحریکوں کی ابتدا سرکشی سے ہوتی ہے۔ جیسے فیوچرازم اور سریلزم۔ اس سرکشی کے ابتدائی نقوش دیکھے جائیں تو معلوم ہوگا کہ اگر سرکش ادیب ’’صالح رول‘‘ اختیار کرنے کی کوشش کرتے تو جدیدیت کی تحریکیں اور رجحانات اور کلاسیکی ادبی اقتدار
غزل کا تیسرا نام
(۲۸ ستمبر ۶۳ء کوعوامی سنٹر (بمبئی) کی طرف سے ’شب یگانہ‘ منائی گئی، جس میں سردار جعفری نے یگانہ سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔ ظ۔ انصار ی نے یگانہ کو ایک بڑا کاریگر کہا۔ علی وجد نے یگانہ کو اچھا شاعر تسلیم کیا مگران کی شخصیت پر ناجائز اور بےبنیاد الزامات
تین رخی تنقیدی کشمکش: آخری قسط
ترقی پسندی، جدیدیت کی کشمکش کا تفصیلی ذکر کر چکا ہوں۔ اب یہ کشمکش تین رخی ہو گئی ہے یعنی مابعد جدیدیت بھی داخل ہو گئی ہے۔ اس طرح اردو زبان اپنے آخری دور میں نہایت نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے ’’گروہوں‘‘ میں اتنا تناؤ ہے کہ کسی کو
کیا جدیدیت کی اصطلاح اب بھی بامعنی ہے؟
آج کا موضوع خاصا آزمائشی ہے۔ کلیدی لفظ ہے ’’اب بھی‘‘ یعنی کل تک جدیدیت بامعنی تھی۔ اصطلاحیں اپنے معنی کیسے کھو دیتی ہیں۔ میرا یہ سوال اس بات کا متقاضٰی ہے کہ بحث علمی سطح پر ہو یعنی مجھے اس کا جواب دیتے ہوئے نہایت OBJECTIVE ہونا چاہئے اور میں اس کی
join rekhta family!
-
کارگزاریاں61
ادب اطفال2077
-
