بیکل اتساہی کے دوہے
تم بن چاند نہ دیکھ سکا ٹوٹ گئی امید
بن درپن بن نین کے کیسے منائیں عید
پیسے کی بوچھار میں لوگ رہے ہمدرد
بیت گئی برسات جب موسم ہو گیا سرد
امرت رس کی بین پر زہر کے نغمے گاؤ
مرہم سے مسکان کے زخموں کو اکساؤ
ٹرین چلی تو چل پڑے کھیتوں کے سب جھاڑ
بھاگ رہے ہیں ساتھ ہی جنگل اور پہاڑ
نشتر چاہے پھول سے برف سے مانگے خون
دھوپ کھلائے چاند کو اندھے کا قانون
بیکلؔ جی کس فکر میں بیٹھے ہو من مار
کاغذ کی اک اوٹ ہے زنداں کی دیوار