آئنہ دیکھ کر وہ یہ سمجھے
مل گیا حسن بے مثال ہمیں
نام سید وحید الدین، تخلص بیخودؔ ۔ پہلا تخلص نادرؔ تھا۔۲۱؍مارچ ۱۸۶۳ء کو بھرت پور میں پید اہوئے۔ دہلی ان کا مولد ومسکن تھا۔ بیخودؔ نے دہلی میں اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ مولانا حالیؔ سے ’’مہرنیم روز‘‘ اور اساتذہ کے دواوین پڑھے۔ حالیؔ ہی کے ایما سے داغؔ کے شاگرد ہوئے۔ شاعری بیخودؔ کو ورثے میں ملی تھی۔ شاعری میں دلی ٹکسالی زبان،محاورات اور روز مرہ کا استعمال جس خوبی سے بیخود کرتے تھے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اسی وجہ سے تمام اساتذ�ۂ فن نے انھیں داغؔ کا صحیح جانشین تسلیم کیا ہے۔ بیخودؔ خوش پوشاک اور خوش خوراک ہونے کے علاوہ شاہ خرچ بھی تھے۔ ۱۹۴۸ء میں وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے کچھ وظیفہ مقرر کردیا تھا۔ ۱۵۰ روپیہ ماہوار وزارت تعلیم حکومت ہند سے ملتا تھا جس کے سربراہ مولانا ابوالکلام آزاد تھے۔ ان کے دو دیوان’’گفتار بیخود‘‘ اور ’’شہوار بیخود‘‘ طبع ہوچکے ہیں ۔ ۲؍اکتوبر ۱۹۵۵ء کو دہلی میں انتقال ہوا۔