Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Chakbast Brij Narayan's Photo'

چکبست برج نرائن

1882 - 1926 | لکھنؤ, انڈیا

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ راماین پر اپنی نظم کے لئے مشہور۔ ضرب المثل شعر زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب۔ موت کیا ہے انہی اجزا کا پریشان ہونا، کے خالق

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ راماین پر اپنی نظم کے لئے مشہور۔ ضرب المثل شعر زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب۔ موت کیا ہے انہی اجزا کا پریشان ہونا، کے خالق

چکبست برج نرائن کا تعارف

تخلص : 'چکبست'

اصلی نام : پنڈت برج ناراین

پیدائش : 19 Jan 1882 | فیض آباد, اتر پردیش

وفات : 12 Feb 1926 | رائے بریلی, اتر پردیش

LCCN :n83167305

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب

موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

تشریح

چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:

ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ

اب عناصر میں اعتدال کہاں

انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

شفق سوپوری

تشریح

چکبست کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔ غالب نے کیا خوب کہا تھا:

ہو گئے مضمحل قویٰ غالبؔ

اب عناصر میں اعتدال کہاں

انسانی جسم کچھ عناصر کی ترتیب سے تشکیل پاتا ہے۔ حکماء کی نظر میں وہ عناصر آگ، ہوا، مٹی اور پانی ہے۔ ان عناصر میں جب انتشار پیدا ہوتا ہے تو انسانی جسم اپنا توازن کھو بیٹھتا ہے۔یعنی غالب کی زبان میں جب عناصر میں اعتدال نہیں رہتا تو قویٰ یعنی مختلف قوتیں کمزور ہوجاتی ہیں۔ چکبست اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ جب تک انسانی جسم میں عناصر ترتیب کے ساتھ رہتے ہیں آدمی زندہ رہتا ہے۔ اور جب یہ عناصر پریشان ہوجاتے ہیں یعنی ان میں توزن اور اعتدال نہیں رہتا تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

شفق سوپوری

برج نرائن چکبست 19جنوری 1882ء کو فیض آباد میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد پنڈت اودے نرائن چکبست ڈپٹی کلکٹر تھے ۔ 1887ء میں ان کا انتقال ہو گیا ۔ برج نرائن کی عمر اس وقت پانچ سال تھی ۔ ان کے والد شاعر تھے وہ ”یقین“ تخلص کرتے تھے ۔ ان کا دیوان تو نہیں تھا صرف ایک شعر کا پتہ چلتا ہے ۔
اللہ اللہ اثر  نالوں  کا  ترے  اے  بلبل
پردهء غیب سے گل چاک گربیاں نکلا

1895ء میں چکبست کاظمین سکول لکھنو میں داخل ہوئے ۔ 1898ء میں گورنمنٹ جوبلی ہائی سکول میں داخلہ لیا ۔ 1900ء میں دسویں جماعت کا امتحان پاس کر کے کیننگ کالج میں آ گئے ۔ 1902ء میں ایف اے 1905ء میں بی اے اور 1907ء میں وکالت کا امتحان پاس کر کے وکالت شروع کی ۔
چکبست نے دو شادیاں کی ۔ پہلی شادی 1906ء میں ، ان کی بیوی بچے کی ولادت کے وقت فوت ہو گئیں اور کچھ عرصے کے بعد بچہ بھی فوت ہو گیا ۔ 1907ء میں دوسری شادی کی ۔ اس بیوی سے کئی بچے پیدا ہوئے لیکن صرف ایک لڑکی مہاراج دلاری زندہ رہی ۔

چکبست نے پہلا شعر نو برس کی عمر میں کہا ۔ وہ ایک ترقی پسند اور آزاد ذہن کے مالک تھے ۔ شعراء کی محفلوں میں اکثر جایا کرتے تھے ۔ انہوں نے انگریزی ادب اور فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا تھا ۔ ان کا حافظہ غیر معمولی تھا ۔ چکبست کا شمار اردو ادب کی چند مقتدر اور عظيم امرتبت شخصیات میں ہوتا ہے ۔ وہ صرف 35سال کی عمر میں اردو شعراء کی صف اول میں شمار ہوتے تھے ۔ جدید دور میں ان کا نام اقبال اور حسرت کے ساتھ لیا گیا ۔

چکبست صرف چوالیس سال چوبیس دن زندہ رہے ۔ ایک مقدمے کے سلسلے میں انہیں لکھنو سے بریلی جانا ہوا ۔ واپسی پر انہیں ریل میں ہی فالج کا حملہ ہوا ۔ 12فروری  1926ء میں ان کا انتقال ہو گیا ۔
ان کی زندگی میں دو کتابیں شائع ہوئیں ۔ 1۔ صبح وطن (شاعری) 2۔ مضامین چکبست ۔ اور انہوں نے ایک رسالہ ”ستارہء صبح “بھی جاری کیا ۔ ان کی وفات کے بعد کالی داس گپتا رضا نے چار کتابیں مرتب کیں ۔ 1۔ کلیات چکبست ۔2۔ مقالات چکبست ۔ 3۔  چکبست و باقیات چکبست ۔4۔ سہودسراغ ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ عبدالستار دہلوی ، روپ نرائن اور عطیہ نشاط نے انتخاب کلام  چکبست مرتب کیے ۔ ان کے فن و شخصیت پر رام لال نابھوی ، سید فخر الدین مسعود ، احتشام حسین ، آل احمد سرور اور افضال احمد نے کتابیں لکھیں ۔آجکل دہلی اور فروغ اردو لکھنو نے پر نمبر شائع کیے ۔ 

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے