- کتاب فہرست 180875
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4464
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
دیوندر اسر کے افسانے
مردہ گھر
مذہب کے نام پر ہونے والے قتل و غارت کو بنیاد بنا کر لکھی گئی یہ کہانی ایک لاش کے ذریعے انسانی فطرت کو بیان کرتی ہے۔ مردہ گھر میں ابھی ابھی کچھ لاشیں آئی ہیں۔ انہیں لاشوں میں وہ لاش بھی ہے۔ وہ لاش مردہ گھر کے پس منظر کو دیکھتی ہے اور آپ بیتی سنانے لگتی ہے۔ اس آپ بیتی میں وہ ان حادثات کا بھی ذکر کرتی ہے، جن میں دنیا کے ہزاروں لاکھوں لوگ قتل ہوئے اور ان کی لاشوں کو سڑنے کے لیے لاوارث چھوڑ دیا گیا۔
ریت اور سمندر
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جسے نینیتال ٹور کے دوران ایک ساتھی پریش مل جاتا ہے۔ وہ اس کا روم میٹ ہے۔ پریش کو دنیا کی خوبصورتی میں ذرا بھی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ کمرے میں پڑا ہر وقت کتابوں میں غرق رہتا ہے۔ ایک شام جب اس کا ساتھی کلب سے لوٹا تو نندنی بھی اس کے ساتھ تھی۔ نندنی ایک چلبلی اور زندگی کی رنگینیوں سے لبریز لڑکی تھی۔ جب وہ پریش سے ملی تو اس کے سبھی خیالات یکبارگی بدل گئے اور وہ زندگی کی رنگینیوں کو چھوڑ کر اس کی تلاش میں نکل پڑی۔‘‘
تین خاموش چیزیں اور ایک زرد پھول
’’سماوار میں اور کوئلے ڈال دوں۔‘‘ بوڑھے سرائے والے نے پوچھا۔ ہم نے اثبات میں سر ہلادیا۔ ’’اس برس خوب سردی پڑے گی۔‘‘ ’’ہاں کچھ آثار تو ایسے ہیں، دسمبر کے دوسرے ہفتہ ہی میں برف گرنی شروع ہوگئی۔‘‘ ’’پچھلے سال تو کرسمس پر پہلے روز برف پڑی تھی۔‘‘ ’’تم
پرانی تصویر نئے رنگ
ٹن، رات کے گیارہ بجتے ہیں۔ سامنے مکان کا در کھلتا ہے اور دوآنکھیں باہرجھانکتی ہیں۔ میں بجلی کے کھمبے تلے ایک لمحے کے لیے رکتا ہوں اور پھر آگے بڑھ جاتا ہوں۔ ایک رات، دو راتیں، تین راتیں، اس طرح کئی راتیں بیت گئیں، ٹن، رات کے ساڑھے گیارہ بجتے ہیں، سامنے
روح کا ایک لمحہ اور سولی پر پانچ برس
اوورکوٹ کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے اور کالر اٹھائے میں پلیٹ فارم پر کھڑا تھا۔ میری جیب میں خط پڑا تھا، جسے بار بار میں انگلیوں سے چھو رہا تھا اور محسوس کر رہا تھا کہ انگلیاں ایک ایک لفظ کو پڑھ رہی ہیں۔ ۲۲کو فرنٹیئر سے آرہی ہوں۔۔۔ نشی۔ آج دسمبر کی ۲۲تاریخ
بجلی کا کھمبا
چند روز ہوئے، ہوٹل کے مالک نے ایک شام مجھ سے کہا، ’’ہمیں جینیس نہیں چاہئے مسٹر اور تم تو سوپرجینیس ٹھہرے۔ شاعر اور کہانی کار۔ ہمیں تو وہ آدمی چاہئے جو مشین کی طرح تیز رفتاری سے کیلکولیٹر پر روپے پیسے کے بل بناسکے۔‘‘ پھر وہ مسکرایا، ’’اور تم ہینڈل پر
کالے گلاب کی صلیب
سلویا کے کمرے میں جاتے ہوئے مجھے عجیب سی دہشت محسوس ہونے لگی۔ سلویا کو پہلی بار میں نے ایک پارٹی میں دیکھاتھا۔ پیلے پھولوں والی اسکرٹ اور سرخ بلاؤز میں وہ کتنی شوخ نظر آرہی تھی۔ ایک میز سے دوسری میز تک وہ خوشبو کی طرح تیر رہی تھی۔ عسرت کی لہروں پر
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-