- کتاب فہرست 187237
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1947
طب894 تحریکات294 ناول4552 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1444
- دوہا64
- رزمیہ108
- شرح192
- گیت83
- غزل1138
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1559
- کہہ مکرنی6
- کلیات685
- ماہیہ19
- مجموعہ4954
- مرثیہ377
- مثنوی824
- مسدس58
- نعت542
- نظم1221
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ186
- قوالی19
- قطعہ61
- رباعی294
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی29
- ترجمہ73
- واسوخت26
عوض سعید کے افسانے
دوسری موت
آج خلاف معمول ڈرائنگ روم میں داخل ہوتے ہی جوزف نے اپنے کمرے کا جائزہ لیا، ڈرائنگ روم کا چوبی دروازہ جس پر ہلکے آسمانی رنگ کا پینٹ چڑھا ہوتا تھا اس پر صلیب کے نشان کو کسی نے بے طرح کھرچ دیا تھا، عقبی کھڑکی کے دونوں شیشوں پر ہلکی ہلکی خراشیں آ گئی تھیں،
پہلی تنخواہ
عبدالصمد خیراتی ہاسپٹل میں کمپونڈر تھا۔ چھے سال پہلے وہ یہاں وارڈ بوائے کی حیثیت سے داخل ہوا تھا اور چھ سال کی مسلسل محنت کے بعد آج اس نے ترقی کی یہ جست لگائی تھی، اس کا تعلیمی پس منظر میٹرک کلاس ہی میں الجھ کر رہ گیا، وہ آگے نہ پڑھ سکا۔ وہ آگے
گنبدِ بے در
پروفیسر اکرام نے خودکشی کر لی! یہ ایک ہولناک خبر کسی بہت بڑے دھماکے کی طرح اس کے کانوں سے ٹکرائی، وہ آہستہ آہستہ چلتی ہوئی ڈرائینگ روم کی کھڑکی کے قریب آ کر ٹھہر گئی۔ وہ گزرتے جاڑوں کی ایک طویل خوبصورت رات تھی، سرما کی برفیلی ہوائیں سائیں سائیں
ریت کے محل
وہ عجیب آدمی تھا۔ اس کے جسم کے سارے کل پرزے مضحکہ خیز حد تک بگڑے ہوئے تھے، موٹی موٹی ابھری ابھری سی آنکھیں باہر یوں نکل آئی تھیں جیسے کسی نے اس کا گلا دبا کر چھوڑ دیا ہو۔ کدو کی طرح لمبوترا سر، دبی دبی سی پیشانی، چپٹی سی ناک، ہونٹ بھی عجیب طرح کے،
بیدل صاحب
میرے مکان کے برابر بیدل صاحب کا مکان تھا، بڑا خوبصورت کشادہ سا مکان جس کی چھتیں طوفانی بارش میں بھی ٹپکتی نہ تھیں۔ باہر دروازے کی چوڑی پیشانی پر ایک سیاہ تختی جھومر ی طرح لٹک رہی تھی جس پر جلی حروف میں ’’بیدل‘‘ لکھا تھا۔ شام ہوتے ہی وہ ہاتھ میں پانوں
سائے کا سفر
سہ پہر کی ساعتیں تیزی سے شام کے دھندلکے میں تبدیل ہو رہی تھیں اور فضا میں ایک سوگوار سی اداسی رچی بسی تھی۔ پوسٹ مین ابھی تک نہیں آیا تھا۔ وہ بڑی بے چینی سے برآمدے میں ٹہل رہا تھا۔ گذشتہ ایک ہفتے سے وہ خط کے انتظار میں اپنی سدھ بدھ کھو چکا تھا، آج اسے
join rekhta family!
-
ادب اطفال1947
-