فراغ روہوی
غزل 18
نظم 34
اشعار 18
ہم سے تہذیب کا دامن نہیں چھوڑا جاتا
دشت وحشت میں بھی آداب لیے پھرتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھ میں ہے یہی عیب کہ اوروں کی طرح میں
چہرے پہ کبھی دوسرا چہرا نہیں رکھتا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوب نبھے گی ہم دونوں میں میرے جیسا تو بھی ہے
تھوڑا جھوٹا میں بھی ٹھہرا تھوڑا جھوٹا تو بھی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کسی نے راہ کا پتھر ہمیں کو ٹھہرایا
یہ اور بات کہ پھر آئینہ ہمیں ٹھہرے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک دن وہ میرے عیب گنانے لگا فراغؔ
جب خود ہی تھک گیا تو مجھے سوچنا پڑا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دوہا 3
کیسے اپنے پیار کے سپنے ہوں ساکار
تیرے میرے بیچ ہے مذہب کی دیوار
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
نفرت کے سنسار میں کھیلیں اب یہ کھیل
اک اک انساں جوڑ کے بن جائیں ہم ریل
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
بھول گئے ہر واقعہ بس اتنا ہے یاد
مال و زر پر تھی کھڑی رشتوں کی بنیاد
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
کتاب 25
ویڈیو 6
This video is playing from YouTube
