دیواریں کھڑی ہوئی ہیں لیکن
اندر سے مکان گر رہا ہے
فارغ بخاری کا نام احمد شاہ تھا ۔ 11 نومبر 1917 کو پشاور میں پیدا ہوئے ۔ انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد مشرقی زبانوں کے کئی امتحانات پاس کئے ۔ فارغ بخاری نظریاتی طور پر ترقی پسند تحریک سے وابستہ تھے لیکن اس نظریاتی وابستگی نے ان کی تخلیقی کشادگی کو کم نہیں ہونے دیا ۔ وہ موضوع ، زبان اور شعری ہیئتوں میں نئے نئے تجربے کرتے رہے۔ ان کا ایک نمایاں تجربہ غزل کے فارم میں ہے ۔ انہوں نے اپنے شعری مجموعے ’’ غزلیہ ‘‘ میں غزل کی ہیئت اور تکنیک کو ایک نئے انداز میں برتا ہے ۔
فارغ نے اردو کی ادبی صحافت میں بھی اہم کردار اداکیا ۔ وہ ماہنامہ ’نغمۂ حیات‘ اور ہفت روزہ ’شباب‘ کے مدیر رہے اور ’سنگ میل‘ کے نام سے ایک ادبی رسالہ بھی نکالا۔
فارغ بخاری کی مطبوعات کے نام یہ ہیں۔ ’زیروبم‘ ’شیشے کے پیرہن‘ ’ خوشبو کا سفر‘ ’غزلیہ‘ ’ادبیات سرحد‘ ’پشتو کے لوک گیت‘ ’سرحد کے لوک گیت‘ باچا خان‘ ’پشتو شاعری‘ ’رحمان بابا کے افکار‘ ’جرأت عاشقاں‘
فارغ بخاری کو ان کی ادبی اور ثقافتی خدمات کے لئے حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ 13 اپریل 1997 کو پشاور میں انتقال ہوا۔
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n84018316