1960ء کے بعد ودربھ میں جو نوجوان شعرا ادب کا مطالعہ کر رہے تھے اور نئی فکر اور جدید تقاضوں کے زیر اثر تربیت پا رہے تھے ان میں فصیح اللہ نقیب کا بھی شمار ہے چونکہ وہ جدید رنگ و آہنگ کے پروردہ ہیں اس لیے جب 1980ء میں شعر گوئی کا آغاز کیا تو اسی رنگ میں شعر کہنے لگے۔
فصیح اللہ نقیب ادب کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں اور غوروفکر کے بعد شعر کہتے ہیں۔ ان کا ایک مجموعۂ غزلیات 1994ء میں ’’سیپاں‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ایک سوانحی کتاب ’’ایک شخص ایک شاعر۔ غنی اعجاز‘‘ 1997ء میں اشاعت پذیر ہوئی۔
فصیح اللہ نقیب نے ایم۔ اے (اردو) 1976ء ، ایم۔ اے (فارسی) 1982 ء ، بی ایڈ 1974ء میں تعلیم حاصل کی۔
فصیح اللہ نقیب، عثمان آزاد اردو ہائی اسکول، کے ایم اصغر جونیر کالج آکولہ میں پرنسپل کے عہدے سے 2006ء میں سبکدوش ہوئے۔
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n2012202900