عہد حاضر میں تصوف کے موضوع پر غوث سیوانی کام کر رہے ہیں۔انھوں نے تصوف کے موضوع پر کئی بڑے کام کئے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی تحریریں اکثر اخبارات ورسائل میں دیکھنے کو ملتی ہیں جو عموماًملک کے سیاسی حالات وسماجی مسائل پر تبصرے کی شکل میں ہوتی ہیں۔اردو قارئین کا ایک طبقہ اب ان کے نام اور انداز تحریر سے مانوس ہوچکا ہے اور اسے ان کے مضامین کا انتظار رہتا ہے۔ وہ زود نویس ہیں اور ہرمہینے تیس سے زیادہ مضامین لکھتے ہیں،علاوہ ازیں مختلف ٹی وی چینلوں کے لئے بھی اسکرپٹ رائٹنگ اور پروڈکشن کرتے رہتے ہیں۔وہ اب تک دوہزار سے زیادہ مضامین لکھ چکے ہیں اور ٹی وی چینلوں کے لئے اتنی ہی تعداد میں ایپی سوڈس کی رائٹنگ اور پروڈکشن بھی کرچکے ہیں۔ بعض ٹی وی پروگراموں میں انھیں اینکر کے طور پر دیکھا گیا تو بعض میں وہ انٹرویو کرتے ہوئے نظر آئے۔جب کہ دوردرشن پر ” غزل اس نے چھیڑی“ میں وہ معروف شاعر جگر مرادآبادی کے رول میں دکھائی دیئے۔ انھوں نے بیرون ملک کے چینلوں کے لئے بھی کئی پروگرام کئے ہیں۔ راجدھانی دلی میں رہائش پذیر اس قلم کار کا اصل کارنامہ اس کی کتابیں ہیں جن کی تعداد پندرہ تک پہنچ چکی ہے اور ان کی ہزاروں کاپیاں اب تک فروخت ہوچکی ہیں۔ یہ کتابیں ہندوستان وپاکستان کے علاوہ امریکہ اور یوروپ کی لائبریریوں کی بھی زینت ہیں۔ ان کی بیشتر کتابیں تصوف کے موضوع پر ہیں جن کے ذریعے وہ سماج کو جوڑنے کا کام کررہے ہیں اور نفرت بھری، اس دنیا میں محبت پھیلانے میں حصہ دار بن رہے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ موجودہ دور کے تمام مسائل مادیت اور جدیدیت کے شکم سے جنم لے رہے ہیں اور ان کا حل صوفیہ کی تعلیمات میں موجود ہے۔انھوں نے تصوف کو عہد جدید کے تقاضوں کے مطابق پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے ساتھ چونکہ وہ شاعر بھی ہیں لہٰذا ان کا شعری مجموعہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ ان کا ایک بڑاشعری کارنامہ ہے ،فارسی کے گیارہ اساتذہ شعراءکی منتخب غزلوں کا منظوم ترجمہ، جو دنیا میں پہلی بار ہوا ہے اور” دوآتشہ“ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n2008209432