گلزار دہلوی کا تعارف
پیدائش : 07 Jul 1926 | دلی
وفات : 12 Jun 2020 | گریٹر نوئیڈا, اتر پردیش
اردو کے شاعر، گنگا جمنی تہذیب کے امین اور پاس دار، جنگ آزادی کے مجاہد جناب پنڈت آنند موہن زتشی "گلزار دہلوی" 7 جولائی 1926 کو دہلی کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد پنڈت تربھون ناتھ زتشی زارؔ دہلوی اور والدہ رانی زتشی دونوں اپنے زمانے کے معروف شاعر تھے۔ ان کی والدہ کا تخلص بیزارؔ تھا۔ گلزار دہلوی کو زبان و بیان پر غیرمعمولی قدرت حاصل تھی۔ انہوں نے منفرد لب و لہجے کے شاعر کے طور پر اُردو دنیا میں شناخت قائم کی۔ ان کی ابتدائی تعلیم رام جیشن اسکول اور بی۔ وی، جے سنسکرت اسکول میں ہوئی۔ انہوں نے ہندو کالج سے ایم اے کیا اور قانون کی سند حاصل کی۔ گلزار صاحب نے انجمن ترقی اردو ہند سے ادیب فاضل کا امتحان پاس کیا۔ گلزار دہلوی مجاہد آزادی اور ایک اہم انقلابی شاعر تھے۔ 1943ء سے وہ ہندوستان کے مشاعروں کے علاوہ عالمی مشاعروں میں بھی شامل ہوتے رہے اور لگ بھگ 50 ممالک کے مشاعروں میں شرکت کر چکے تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد بھی گلزار دہلوی کی شاعری کے معترف تھے اور انہوں نے 1958ء کے کل ہند اردو کانفرنس کا سیکرٹری گلزار دہلوی کو بنایا۔ پھر "کونسل آف سائنٹفک انڈسٹریل ریسرچ سینٹر" کا ڈائریکٹر بھی مقرر کیا۔ اسی ادارے کے تحت گلزار دہلوی نے "سائنس کی دنیا" نامی اردو رسالہ جاری کیا۔ اور یوں بحیثیت ایڈیٹر سائنس کی دنیا، گلزار دہلوی کی اتنی شہرت ہوئی کہ لوگ انہیں "سائنسی شاعر" کہنے لگے۔ گلزار دہلوی اردو زبان کے ایسے پہلے ادیب ہیں جنہیں اقوام متحدہ یعنی یو۔ این۔ او نے اردو میں خطاب کا شرف بخشا تھا۔ 2000ء میں اقوام متحدہ نے 36 ممالک کے شعرا کی کانفرنس کا امریکہ میں انعقاد کیا تھا جس میں گلزار دہلوی نے ہندوستان کی نمائندگی کرنے کے علاوہ اس کانفرنس کی صدارت بھی کی تھی۔
گلزار دہلوی کی مطبوعات میں ”گلزارِ غزل“ اور ”کلّیاتِ گلزار دہلوی“ ہیں جب کہ ان کی شخصیت اور خدمات پر لکھی جانے والی کتابوں میں ”کچھ دیکھے کچھ سنے“ اور ”مشاعرہ جشنِ جمہوریت 1973“ شامل ہیں۔ موقر رسالہ ”چہارسو“ نے گلزار دہلوی کی شخصیت اور ان کی خدمات پر مشتمل خصوصی شمارہ پیش کیا تھا۔ مارچ 2011 کو نئی دہلی میں ان کے شعری مجموعہ کا اجرا ہوا جس میں نائب صدر جناب حامد انصاری شریک رہے۔ اس جلسہ میں محمد یونس میموریل کمیٹی نے تحفہ میں ایک چیک، سپاس نامہ اور دوشالے سے نوازا تھا۔
متعدد تمغہ جات اور اعزازات سے وہ نوازے گئے جن میں مجاہد اردو اور شاعر قوم کا خطاب، غالب ایوارڈ، اندرا گاندھی میموریل قومی ایوارڈ کے علاوہ مختلف ممالک میں القاب و خطابات سے سرفراز کیے گئے۔ 2009 میں وہ میر تقی میر ایوارڈ سے سرفراز کئے گئے تھے۔ بھارت سرکار نے ان کو پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔ گلزار صاحب عالمی وبا کرونا مرض میں مبتلا ہو گئے تھے لیکن جلد ہی اس مہلک مرض سے شفایاب ہوکر وہ ہسپتال سے گھر لوٹے تھے۔ پانچ دن بعد وہ 12 جون 2020ء کو اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔