Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hajra Masroor's Photo'

ہاجرہ مسرور

1930 - 2012 | کراچی, پاکستان

پاکستان کی ممتاز فیمنسٹ افسانہ نگار، زندگی بھر مرد اساس سماج کو گھیرنے والی کہانیاں لکھتی رہیں۔

پاکستان کی ممتاز فیمنسٹ افسانہ نگار، زندگی بھر مرد اساس سماج کو گھیرنے والی کہانیاں لکھتی رہیں۔

ہاجرہ مسرور کے افسانے

656
Favorite

باعتبار

فاصلے

عورت کی وفاداری اور بے لوث محبت کی کہانی ہے۔ زہرہ ریاض نامی شخص سے محبت کرتی ہے لیکن اس کی شادی نعیم سے ہو جاتی ہے۔ شادی کے دن ریاض زہرہ سے وعدہ لیتا ہے کہ تم نعیم سے محبت کرو گی اور اس کے بعد وہ جنوبی افریقہ چلا جاتا ہے۔ ادھر شادی کے دن زہرہ اپنے شوہر کو دیکھ کر بے ہوش ہو جاتی ہے جس کے نتیجہ کے طور پر دونوں میں علیحدگی ہو جاتی ہے۔ ایک طویل مدت کے بعد جب ریاض زہرہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کرتا ہے تو زہرہ پرانی یادوں میں گم رہتی ہے اور اس کی آمد پر کسی قسم کی بظاہر کوئی تیاری نہیں کرتی ہے، اسے یقین ہے کہ ریاض کی محبت ان تمام ظاہری چیزوں سے ماورا ہے۔ لیکن جب ریاض اس سے ملاقات کے لئے آتا ہے تو وہ صرف اپنے بیوی بچوں اور دنیاوی مسائل کی ہی باتیں کرتا رہتا ہے۔ اپنے تئیں کسی قسم کا اشتیاق اور تجسس نہ پا کر زہرہ بجھ جاتی ہے۔ اظہار محبت کے نام پر وہ جس قسم کے ندیدے پن کا مطاہرہ کرتا ہے اس سے زہرہ کو کراہیت ہو جاتی ہے اور وہ کہتی ہے کہ وہ تو کوئی مسخرا تھا، ریاض تو آیا ہی نہیں۔

کمینی

طبقاتی کشمکش کو بیان کرتی ہوئی کہانی ہے۔ چھٹکی جو ایک فقیر کی بیٹی تھی لیکن اسے یہ پیشہ کبھی پسند نہ آیا۔ اسی لئے جب اس کے باوا کا انتقال ہو گیا تو اس نے ایک گھر میں جھاڑو پونچھا کرنے کا کام شروع کر دیا، جہاں معراجو میاں سے اس کی آشنائی ہو جاتی ہے اور اس آشنائی کا نتیجہ نکاح کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ جس کا سارا ٹھیکرا چھٹکی کے سر ہی پھوڑا جاتا ہے اور معراجو میاں کو معصوم سمجھ کر بری کر دیا جاتا ہے۔ سارا خاندان جب معراجو میاں کا بائیکاٹ کر دیتا ہے تو وہ چھٹکی کے ساتھ الگ رہنے لگتے ہیں۔ چھٹکی ایک شریف اور عزت دار بیوی کی طرح اپنے حقوق منوانا چاہتی ہے جس کے نتیجہ میں ہلکی پھلکی چپقلش ہوتی ہے۔ ادھر خاندان والوں کا خون جوش مارتا ہے اور ایک تقریب میں معراجو کو چھٹکی سمیت مدعو کیا جاتا ہے لیکن وہاں چھٹکی کو ایک دسترخوان پر بٹھا کر کھانا نہیں کھلایا جاتا ہے جس سے چھٹکی دل برداشتہ ہو جاتی ہے۔ معراجو میاں جو ایک مدت کے بعد اپنے خاندان والوں کے حسن سلوک کے نشے میں ہوتے ہیں، ایک معمولی سی بات پرچھٹکی کو حرام زادی، کمینی کہہ کر گھر سے بے دخل کر دیتے ہیں۔

معصوم محبت

بچوں کی نفسیات پر مبنی ایک پراثر کہانی ہے۔ عموماً گھر کے بڑے لوگ اپنی مصروفیات اور معاملات میں الجھ کر بچوں کی نفسیاتی کیفیت کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں، جس کے نتائج بسا اوقات سنگین ہو جاتے ہیں۔ صلاح الدین ملازمت کے سلسلہ میں اپنی خالہ کے یہاں مقیم ہے، تنویر صلاح الدین کی ہم عمر جب کہ منیر ایک چھوٹی بچی ہے۔ صلاح الدین اور تنویر ایک دوسرے میں کشش محسوس کرتے ہیں لیکن سماجی مجبوریوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے گریز کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ منیر جب ایک دن صلاح الدین کی اداسی کا سبب معلوم کرتی ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ صلو بھیا کی اداسی کا سبب تنویر ہے تو اپنی معصومانہ کوشششوں سے دونوں کو مل بیٹھنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ جب تنویر اور صلاح الدین کی شادی ہو جاتی ہے تو صلاح الدین منیر کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے منیر حد درجہ اداس رہنے لگتی ہے اور جب صلاح الدین اپنی بیوی کے ہمراہ دلی جانے لگتے ہیں تب بھی وہ اس سے پیار سے پیش نہیں آتے ہیں۔ صلاح الدین کے جانے کے بعد منیر خوب روتی ہے، اسے بخار آ جاتا ہے اور بالآخر اس کا انتقال ہو جاتا ہے۔

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے