حسن شاہنواز زیدی کے اشعار
وہ مرے کاسے میں یادیں چھوڑ کر یوں چل دیا
جس طرح الفاظ جاتے ہوں معانی چھوڑ کر
''جو بھی آوے ہے وہ نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے''
شیشۂ چشم میں کس کس کو اتارا ہوا ہے
رہنا پل پل دھیان میں
ملنا عید کے عید میں
یہ سوکھے پتے نہیں زمانے پہ تبصرے ہیں
شجر نے لکھ کر بکھیر دی ہیں فضا میں باتیں
چہروں کو پیروں سے کچل کر آگے بڑھ جانا
جیت اسی کو کہتے ہیں تو پھر میں ہار گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس کی آنکھوں میں محبت کا گماں تک نہیں آج
کون سی آگ تھی کل جس کا دھواں تک نہیں آج
تتلیاں پھول میں کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں سدا
کیا کہیں باد صبا رکھ گئی پیغام ترا
سحر ہوتے ہی جیسے ریت بھر جاتی ہے سانسوں میں
نسیم ہجر تیرے ذائقے اچھے نہیں لگتے