- کتاب فہرست 187581
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں47
ادب اطفال2056
ڈرامہ1019 تعلیم373 مضامين و خاكه1467 قصہ / داستان1681 صحت103 تاریخ3520طنز و مزاح738 صحافت215 زبان و ادب1949 خطوط809
طرز زندگی23 طب1018 تحریکات300 ناول5020 سیاسی370 مذہبیات4777 تحقیق و تنقید7266افسانہ3043 خاکے/ قلمی چہرے290 سماجی مسائل118 تصوف2249نصابی کتاب564 ترجمہ4529خواتین کی تحریریں6352-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1485
- دوہا52
- رزمیہ106
- شرح207
- گیت62
- غزل1312
- ہائیکو12
- حمد52
- مزاحیہ37
- انتخاب1642
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ19
- مجموعہ5261
- مرثیہ397
- مثنوی875
- مسدس58
- نعت593
- نظم1302
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ195
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
حجاب امتیاز علی کا تعارف
تخلص : 'حجاب'
اصلی نام : حجاب امتیاز علی
پیدائش : 04 Nov 1908 | حیدر آباد, تلنگانہ
وفات : 19 Mar 1999
اردو کی نامور افسانہ نگار حجاب امتیاز علی 4 نومبر 1908ء کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد سید محمد اسماعیل نظام دکن کے فرسٹ سیکریٹری تھے اور والدہ عباسی بیگم اپنے دور کی نامور اہل قلم خاتون تھیں۔ حجاب امتیاز علی نے عربی، اردو اور موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور مختلف ادبی رسالوں میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا۔ابتدا میں وہ حجاب اسماعیل کے نام سے لکھا کرتی تھیں اور ان کی تحریریں زیادہ تر تہذیب نسواں میں شائع ہوتی تھیں جس کے مدیر امتیاز علی تاج تھے۔ 1929ء میں امتیاز علی تاج نے اپنا مشہور ڈرامہ انار کلی ان کے نام سے معنون کیا اور 1934ء میں یہ دونوں ادبی شخصیات سجاد حیدر یلدرم کی معرفت رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کے بعد حجاب مستقلاً لاہور کی شہری بن گئیں اور حجاب اسماعیل سے حجاب امتیاز بن گئیں۔ حجاب امتیاز علی نے بے شمار افسانوی مجموعے اور ناولٹ یادگار چھوڑے جن میں میری نا تمام محبت اور دوسرے رومانی افسانے، لاش اور ہیبت ناک افسانے، خلوت کی انجمن، نغمات موت، ظالم محبت، وہ بہاریں یہ خزائیں، کالی حویلی اور تحفے کے نام شامل تھے۔ انہوں نے تہذیب نسواں کی ادارت بھی کی اور ایک فلائنگ کلب کی رکنیت اختیار کرکے برصغیر پاک و ہند کی اولین ہوا باز خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 19 مارچ 1999ء کو حجاب امتیاز علی لاہور میں وفات پاگئیں۔ وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں ۔
مددگار لنک : | https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%AD%D8%AC%D8%A7%D8%A8_%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B2_%D8%B9%D9%84%DB%8C
موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں47
ادب اطفال2056
-
