شیخ امداد علی نام،بحر تخلص ۔تقریبا1810میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ناسخ کے شاگرد تھے۔عمر بھر پریشانی اور عسرت میں گزری ۔صحت الفاظ،تحقیق لغلت اور فن عروض کے ماہر تھے۔نواب کلب علی خاں کو خبر ہوئی کہ لکھنؤ میں ایک زبان دان موجود ہے ،بلوا بھیجا اور عزت افزائی فرماکر تنخواہ مقرر کردی۔عرصے تک رام پور میں رہے ۔آخر وقت میں وطن واپس آگئے۔ لکھنؤ میں چھوٹی شہزادی دختر امجد علی شاہ کے یہاں کچھ وظیفہ ملتا تھا جس سے گزارہ ہوتا تھا۔افیون کا شوق تھا اور یہ شوق اس زمانے میں شرفا کی محفلوں میں عام تھا۔1878 میں لکھنؤ میں انتقال کرگئے۔ وارفتہ مزاج ہونے کی وجہ سے ان کا دیوان ان کی زندگی میں مرتب نہ ہوسکا۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے دوست سید محمد خاں رند نے ان کا دیوان مرتب کیا۔’’بحرالبیان‘‘ بحر کی مختصر تصنیف ہے جو اردو زبان کی قواعد کے موضوع پر لکھی گئی ہے۔ اس کا واحد مخطوطہ رضا لائبریری رام پور میں محفوظ ہے جسے رشید حسن خاں نے مرتب کرکے شائع کردیا ہے ۔