انعام عازمی کے اشعار
مجھے پتہ ہے محبت میں کیا گزرتی ہے
سو تجھ سے عشق نہیں تجھ سے دوستی کروں گا
اندھیرے اس لیے رہتے ہیں ساتھ ساتھ مرے
یہ جانتے ہیں میں اک روز روشنی کروں گا
لوگ جیسے بھی ہوں پیروں کے تلے رکھتے ہیں
اتنا آساں نہیں ہوتا ہے زمین ہونا دوست
اس نے اس طرح سے بدلہ ہے رویہ اپنا
پوچھنا پڑتا ہے ہر وقت تمہیں ہو نا دوست
اب اس سے کہنا کہ اگلے حصے میں آنے والا ہے موڑ ایسا
جہاں کسی کا میں حل بنوں گا کوئی مرا مسئلہ بنے گا