جعفر زٹلی ’’اردو نظم میں جعفر زٹلّی کو پہلا ظریف شاعر یا ہزّالی مانا جاتا ہے۔ ان کا زمانہ اورنگ زیب عالمگیر کا آخری دور ہے۔ چونکہ اس زمانہ میں دربار کی زبان فارسی تھی اور اردو کا رواج بہت کم تھا، اس لئے ان کی شاعری میں زیادہ فارسی کے الفاظ بلکہ پورے پورے فارسی کے مصرعے پائے جاتے ہیں۔ جہاں تک اس دور کے مذاق کا تعلق ہے، ہر وہ بات جس سے انسان ہنس پڑے خواہ وہ فحش ہی کیوں نہ ہو مزاح و ظرافت تصور کی جاتی تھی۔ نثر و نظم دونوں میں جعفر کا انداز بالکل ایک سا ہے۔ زٹلیؔ کی ہجویات سے نہ صرف رؤسا بلکہ بادشاہ اور شہزادے تک ڈرتے تھے۔ انہوں نے ’’شرارت‘‘ کے نام سے جو مضمون نثر میں لکھا ہے، اس میں بہت سی، اچھوتی اصطلاحات ہم کو ملتی ہیں۔ شعر و سخن کے میدان میں بھی انہوں نے انوکھی اضافتیں اور نئے نئے محاورات استعمال کئے ہیں۔‘‘