شہیدی، کرامت علی
کرامت علی نام ، شہیدی تخلص۔ وطن ہڑیا پور ، ضلع اناؤ(یوپی) ۔ مصحفی سے مشق سخن کی، جب ان کا انتقال ہوگیا تو شاہ نصیر کو کلام دکھانے لگے۔ یار باش، زندہ دل آدمی تھے۔سرکار انگریزی میں ملازمت اختیار کی۔ بہت بڑی رقم یارباشی میں اڑادیا۔ جب حساب کتاب طلب ہوا تو بہت پریشان ہوئے جس مکان میں دفتر تھا اسی کے ایک حصے میں رہتے تھے۔ رات کو اس میں آگ لگادی۔ان کے سامان کے ساتھ ان کا دفتر بھی جل گیا۔ کچھ دنوں کے لیے دیوانے بن گئے اور خدا خدا کرکے جان بچی۔ سرکاری ملازمت جانے کے بعد سیروسیاحت میں زندگی بسر کرتے رہے۔آخری عمر میں حج کے لیے روانہ ہوئے۔ حج کرکے مدینہ جارہے تھے راستے میں بیمار پڑے۔ جب روضہ اطہر سامنے نظر آیا تو ۷؍اپریل ۱۸۴۰ء کو روح پرواز کر گئی۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:132