- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
خالدہ حسین کے افسانے
گوالن
ایک تھا بادشاہ، ہمارا تمہارا خدا بادشاہ۔ اس کے راج میں چاروں کھونٹ امن و امان، کوئی مسئلہ نہ مشکل۔ کوئی دشمن نہ حریف، مانو شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے تھے۔ پس بادشاہ کا زیادہ وقت سیر و شکار میں گزرتا۔ کرنا خدا کا کیا ہوا کہ ایک روز بادشاہ وزیر با تدبیر
پرندہ
ہاں! میں انہیں خوب پہچانتا ہوں۔ یہ اسی کے قدموں کی چاپ ہے۔ زینے پر پوری گیارہ سیڑھیاں۔ پھر دروازے کی ہلکی سی آہٹ اور وہ قدم، نرم رواں بادلوں کے سے تیرتے قدم۔ ادھر اس دہلیز سے اندر ہوں گے اور اس کمرے کا وجود بدل جائےگا۔ میں بدل جاؤں گا۔ ایک ان دیکھا مفہوم
مصروف عورت
میں ایک مصروف عورت ہوں! اب میں آپ سے درخواست کروں گی کہ یہ لفظ (عورت) قوسین میں کر دیجیے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ مجھے صرف ایک مصروف وجود سمجھا جائے۔ چلیے اصولی طور پر نہیں تو صرف چند لمحوں کے لیے۔ ضرورتاً۔ عاریتاً۔ صرف اس کہانی کے لیے۔ تو میں ایک
ہزار پایہ
میں نے دروازہ کھولا۔ اندر کے ٹھنڈے اندھیرے کے بعد، باہر کی چکاچوند اور تپش پر میں حیران رہ گیا۔ دروازہ جس کا رنگ سلیٹی اور جالی مٹیالی تھی، اسپرنگوں کی ہلکی سی آواز سے بند ہو گیا۔ اس بند دروازے کے اندر ٹنکچر آیوڈین اور اسپرٹ کی بو تھی اور چمڑے منڈھے
ڈولی
وہ اک شہر نور تھا۔ ایک سے بڑھ کے ایک پری زاد جھلملاتے لباس میں ادھر سے ادھر بھاگا پھرتا تھا۔ میں کسی بہت گھنے اندھیرے سے یکدم ادھر آن نکلی تھی اور حیرت سے چاروں سمت دیکھتی تھی کہ کسی بہت بڑی تقریب کا اہتمام ہے۔ وسیع پنڈال میں رنگ برنگ بتیاں روشن،
آخری خواہش
’’حضور والا! آپ نے میرے استعفیٰ پیش کرنے کی وجہ دریافت کی ہے۔ اگر آپ کی جگہ میں ہوتا تو یہی کرتا۔ ایک ملازم چوبیس سال تک شب و روز نہایت تندہی اور دیانت داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتا رہا ہو۔ اس کی یوں اچانک ملازمت سےعلیحدہ ہونے کی خواہش! مگر فی
زوال پسند عورت
آج مکھی کے گھر ماتم ہو گیا۔ سوگواروں کا ہجوم چلا آتا ہے۔ کسی نے کہیں سے خبر پائی، کسی نےکسی مقام پہ سنا اور کھنچا چلا آیا۔ اب ایک نقطہ ہے اور اس کے گرد ایک سیاہ ہجوم۔ ایک دائرہ ایک حصار کیا ہوا۔ کس طرح ہوا۔ اچھا اسی طرح ہونا تھا۔ ایک مسلسل بھن بھن
بھٹی
اس نے وہ اونچا دروازہ کھولا اور باہر کچی سڑک پر نکل آئی۔ ایک چھوٹا سا اٹیچی کیس اس کے دائیں ہاتھ میں جھولتا تھا۔ اس میں راستے کا پورا نقشہ موجود تھا۔ نقشہ جو اب بےکار ہو چکا تھا۔ اس نے طے کیا تھا کہ وہ اس نقشہ پر نگاہ نہ ڈالے گی۔ بس ایک سمت کا احساس
پاسپورٹ
ڈبو کی موت کا واقعہ ایک مدت تک آنے جانے والوں کو سنایا جاتا رہا۔ ایسے میں آسمان یکدم چپ ساد ھ لیتا، اس میں تیرتی چیلیں ساکت ہو جاتیں اور درختوں کی شاخیں جھک آتیں۔ سارے میں کچھ نارنجی مائل روشنی کھلتی محسوس ہوتی اور ایک لق ودق میدان، کہ جس کا اور نہ
دوسرا آدمی
یہ سیٹ بھی مجھے چانس پر ملی تھی۔ ۲۳-A میں نے بورڈنگ کارڈ پر نمبر دیکھا۔ سیٹ شیشے سے ہٹ کر تھی۔ بیٹھتے ہوئے میں نے سوچا اگر آج نہ بھی ملتی تو ایسی کوئی بات نہ تھی۔ یوں بھی فوکر میں سفر کرنا اچھا خاصا بیزارکن تھا۔ اس سے تو اچھا ہے، انسان کسی بس میں
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-