- کتاب فہرست 182201
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1880
طب800 تحریکات284 ناول4151 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1411
- دوہا66
- رزمیہ97
- شرح176
- گیت86
- غزل954
- ہائیکو12
- حمد36
- مزاحیہ37
- انتخاب1511
- کہہ مکرنی6
- کلیات643
- ماہیہ19
- مجموعہ4569
- مرثیہ363
- مثنوی781
- مسدس53
- نعت503
- نظم1136
- دیگر65
- پہیلی17
- قصیدہ176
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی275
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
خالدہ حسین کے افسانے
گوالن
ایک تھا بادشاہ، ہمارا تمہارا خدا بادشاہ۔ اس کے راج میں چاروں کھونٹ امن و امان، کوئی مسئلہ نہ مشکل۔ کوئی دشمن نہ حریف، مانو شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے تھے۔ پس بادشاہ کا زیادہ وقت سیر و شکار میں گزرتا۔ کرنا خدا کا کیا ہوا کہ ایک روز بادشاہ وزیر با تدبیر
پرندہ
ہاں! میں انہیں خوب پہچانتا ہوں۔ یہ اسی کے قدموں کی چاپ ہے۔ زینے پر پوری گیارہ سیڑھیاں۔ پھر دروازے کی ہلکی سی آہٹ اور وہ قدم، نرم رواں بادلوں کے سے تیرتے قدم۔ ادھر اس دہلیز سے اندر ہوں گے اور اس کمرے کا وجود بدل جائےگا۔ میں بدل جاؤں گا۔ ایک ان دیکھا مفہوم
مصروف عورت
میں ایک مصروف عورت ہوں! اب میں آپ سے درخواست کروں گی کہ یہ لفظ (عورت) قوسین میں کر دیجیے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ مجھے صرف ایک مصروف وجود سمجھا جائے۔ چلیے اصولی طور پر نہیں تو صرف چند لمحوں کے لیے۔ ضرورتاً۔ عاریتاً۔ صرف اس کہانی کے لیے۔ تو میں ایک
ہزار پایہ
میں نے دروازہ کھولا۔ اندر کے ٹھنڈے اندھیرے کے بعد، باہر کی چکاچوند اور تپش پر میں حیران رہ گیا۔ دروازہ جس کا رنگ سلیٹی اور جالی مٹیالی تھی، اسپرنگوں کی ہلکی سی آواز سے بند ہو گیا۔ اس بند دروازے کے اندر ٹنکچر آیوڈین اور اسپرٹ کی بو تھی اور چمڑے منڈھے
ڈولی
وہ اک شہر نور تھا۔ ایک سے بڑھ کے ایک پری زاد جھلملاتے لباس میں ادھر سے ادھر بھاگا پھرتا تھا۔ میں کسی بہت گھنے اندھیرے سے یکدم ادھر آن نکلی تھی اور حیرت سے چاروں سمت دیکھتی تھی کہ کسی بہت بڑی تقریب کا اہتمام ہے۔ وسیع پنڈال میں رنگ برنگ بتیاں روشن،
آخری خواہش
’’حضور والا! آپ نے میرے استعفیٰ پیش کرنے کی وجہ دریافت کی ہے۔ اگر آپ کی جگہ میں ہوتا تو یہی کرتا۔ ایک ملازم چوبیس سال تک شب و روز نہایت تندہی اور دیانت داری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتا رہا ہو۔ اس کی یوں اچانک ملازمت سےعلیحدہ ہونے کی خواہش! مگر فی
زوال پسند عورت
آج مکھی کے گھر ماتم ہو گیا۔ سوگواروں کا ہجوم چلا آتا ہے۔ کسی نے کہیں سے خبر پائی، کسی نےکسی مقام پہ سنا اور کھنچا چلا آیا۔ اب ایک نقطہ ہے اور اس کے گرد ایک سیاہ ہجوم۔ ایک دائرہ ایک حصار کیا ہوا۔ کس طرح ہوا۔ اچھا اسی طرح ہونا تھا۔ ایک مسلسل بھن بھن
بھٹی
اس نے وہ اونچا دروازہ کھولا اور باہر کچی سڑک پر نکل آئی۔ ایک چھوٹا سا اٹیچی کیس اس کے دائیں ہاتھ میں جھولتا تھا۔ اس میں راستے کا پورا نقشہ موجود تھا۔ نقشہ جو اب بےکار ہو چکا تھا۔ اس نے طے کیا تھا کہ وہ اس نقشہ پر نگاہ نہ ڈالے گی۔ بس ایک سمت کا احساس
دوسرا آدمی
یہ سیٹ بھی مجھے چانس پر ملی تھی۔ ۲۳-A میں نے بورڈنگ کارڈ پر نمبر دیکھا۔ سیٹ شیشے سے ہٹ کر تھی۔ بیٹھتے ہوئے میں نے سوچا اگر آج نہ بھی ملتی تو ایسی کوئی بات نہ تھی۔ یوں بھی فوکر میں سفر کرنا اچھا خاصا بیزارکن تھا۔ اس سے تو اچھا ہے، انسان کسی بس میں
بایاں ہاتھ
جناب والا! میں سچ کہوں گی۔ بالکل سچ۔ پورا سچ اور کچھ نہیں مگر سچ، گو کہ یہ سب کچھ کہتے ہوئے بھی میں نہیں جانتی کہ سچ کیا ہے۔ یہ تو ایک ایسی شبیہ ہے جو کوئی ایک دیکھے تو سیاہ بالکل سیاہ نظر آتی ہے۔ کوئی دوسرا دیکھے تو روشن چمکتی دھوپ ایسی روشن، تو کیا
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1880
-