- کتاب فہرست 182207
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1881
طب800 تحریکات284 ناول4151 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1411
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح176
- گیت83
- غزل955
- ہائیکو12
- حمد36
- مزاحیہ37
- انتخاب1511
- کہہ مکرنی6
- کلیات643
- ماہیہ19
- مجموعہ4570
- مرثیہ363
- مثنوی781
- مسدس53
- نعت505
- نظم1133
- دیگر65
- پہیلی17
- قصیدہ176
- قوالی19
- قطعہ56
- رباعی275
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
خورشید حیات کے افسانے
خبر ہونے تک
میں نے جب کبھی حقیقت کا سامنا کرنا چاہا ہے تو خود کو اپاہج محسوس کیا ہے۔ انسان، کتنا بے بس ہے، وقت کے ہاتھوں کا کھلونا، اس پر یہ تیور کہ میں انقلاب لا سکتا ہوں۔ زندگی تیز رفتار سے چلتی رہتی ہے اور انسان خواب اور حقیقت کے دو راہے سے گذرتا رہتا ہے۔ کبھی
آنگن میرے گھر کا
نام تو اس کا جمیلہ تھا مگر محلّے کی ساری عورتیں اسے پیار سے جمالو پکارا کرتی تھیں۔ وہ آج بہت تھکی تھکی سی تھی، دفتر سے آتے ہی اس نے اپنی بھیگی بھیگی سی تھکن کو باہر الگنی پر ٹانگ دیا اور ریشمی بستر کو چھوڑ، فرش پر پسر گئی۔ گھر میں پھیلے سناٹا نے جب اسے
سورج ابھی جاگ رہا ہے
اکتوبر کی ایک شام تھی۔ میں دفتر سے چھوٹتے ہی گھر جانے کے لئے باہر نکلا ہی تھا کہ تیز آندھی چلنے لگی۔ آندھی کیوں آتی ہے نغمہ؟ آندھی کا اس زمین سے کیا رشتہ ہے؟ تم بھی کیسے آدمی ہو؟ زندگی کی اتنی منزلیں طے کر چکے اور اس طرح کا سوال پوچھتے ہو۔ اس
تتلی سہیلی حویلی
روح کی انگنائی میں/حنائی رنگ ساعتوں میں/نرم انگلیوں کے پوروں پر/پھول– خوشبو منظر لکھ/ پھر سے اڑ گئی تتلی۔ پہلی بار جب اس نے اسے دیکھا تھا تو ایک خواب نے پرندوں کی طرح اپنے پر پھیلائے تھے۔ اسے محسوس ہوا کہ اب وہ زندگی کی راہ کے آخری چھْور تک صرف اسی کا
آدم خور
کہانی تو ہم سب کے اندر سمندر کی لہروں کی طرح ابھرتی ڈوبتی رہتی ہے۔ سمندر میں میں ہوں/مجھ میں سمندر/بارش کی بوندیں سمندر میں/اور سمندر بارش کی بوندوں میں/مجھے قریب سے دیکھو/پہچانو/ابھرتی ڈوبتی لہریں تم سے کیا کہہ رہی ہیں؟ آدمی، سانپ سے بھی زہریلا
ایڈز
اور پھر وہ دن بھی آیا۔۔۔ جب مجھے اپنا گاؤں، اپنا شہر اور اپنا ملک چھوڑنا تھا۔ جیسے جیسے ہوائی جہاز کی روانگی کا وقت قریب آ رہا تھا۔ میری تو جیسے جان ہی نکلی جا رہی تھی۔ میں نے اندر سے ٹوٹے پھوٹے، بکھرے ہوئے اور اوپر سے صحیح و سالم جسم کے اندر دھڑکتے
چھالیا
۔۔۔۔ خورشید حیات ۔۔۔۔ زمین سے لے کر آسمانوں تک کے دھواں دھواں منظر کو دیکھ جب وہ مضطرب ہو جاتی اور رات ایک انجانے خوف سے سہمے ہوئے گزر جاتی۔ تب ہوتا یہ تھا کہ اس کی بوجھل آنکھوں میں صبح کی سپیدی اتر آتی تھی اور شام اْداس اداس سی سیاہ رنگت لئے رات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1881
-