- کتاب فہرست 180875
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4464
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
مریم تسلیم کیانی کے افسانے
انحطاط
وہ سڑک اب بالکل ویران ہو گئی تھی، جہاں روزانہ غول کے غول کبوتر آتے تھے اور دانوں سے بھری سڑک پر بغیر کسی خوف وخطر، شکم سیر ہوتے تھے۔۔۔ اس سڑک کی ویرانی میں اس بڑے سے شاپنگ مال کا ہاتھ تھا جو عین سڑک کے ساتھ اونچا لمبا آسمان چھوتا دکھائی دیتا تھا۔
اسیر خواب
آج بھی وہی ہوا۔۔۔ میرے گلے لگتے ہی اس کا جسم ہلکا ہو کر ہوا میں جھول گیا۔ بےوزن گڑیا جیسا اس کا وجود میری گرفت میں تھا اور میں اس سے جیسے دل کر رہا تھا ویسے کھیل رہا تھا۔ اسے چھو رہا تھا اور بہک رہا تھا۔۔۔ اس کے ہلکے پھلکے وجود میں سرور اور مزے کی لہریں
ناموجود
ان بکس چیٹنگ می : ہم کب ملیں گے ،کب میں تم کو چھو سکوں گی۔ جانو : بہت جلد میری جان بہت ہی جلد۔۔۔ میں تم سے زیادہ بے قرار ہوں۔ می : بے قرار ہوتے تو اپنا ٹرانسفر میرے شہر میں کروا لیتے۔۔۔ تم سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہو، پہلے اتنا پیار اور توجہ
کیا ہے
اس نے چائے بنائی، سینڈوچ کو پلیٹ میں سجایا اور اپنے کرداروں کو دیکھ کر مسکرائی۔۔۔" آ رہی ہوں، ہاں آج دیر ہو گئی۔" کمرے میں کوئی نہیں تھا، وہ سکون سے اپنا لیپ ٹاپ اور موبائل ساتھ لیے بیٹھی تھی۔ لیپ ٹاپ پر اس کے پسند کے گانے بج رہے تھے، اس کے کردار
گستاخ
عورت نے حیرت سے دیکھا۔۔۔ پہلے اس کا ہاتھ کھینچا گیا۔۔۔ پھر اس پر تیز کلہاڑی کا وار کیا گیا۔ اس نے پہلی بار جسم کا ایک حصہ کٹنے کا درد سہا اور اپنا بازو الگ گرتے ہوئے دیکھا۔ پھر اس کا پاوں کاٹا گیا۔ اس کے بعد پے در پے اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے۔۔۔
متروک
"پھر کیا ہوا باجی؟"وہ ماہ پارہ کو دیکھنے لگا جو آج ضرورت سے زیادہ نشے میں تھی۔۔۔ اور اپنی کہانی سناتے سناتے چپ ہوگئی تھی۔۔۔ "پھر میں سپر ماڈل بن گئی۔۔۔ ہر کوئی اپنی پروڈکٹ بیچنے کے لیے مجھے خریدنے لگا، بڑے شہر میں آ گئی، نئی پہچان بنا لی۔۔۔ میں
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-