Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Meer Nasir Ali Dehlvi's Photo'

میر ناصرعلی دہلوی

1847 - 1933 | دلی, انڈیا

مضمون نگار، ادیب، مقالہ نویس اور محقق

مضمون نگار، ادیب، مقالہ نویس اور محقق

میر ناصرعلی دہلوی کا تعارف

پیدائش :دلی

وفات : دلی, انڈیا

ادبی لحاظ سے میرناصرعلی کامقام بہت بلندہے۔ وہ ایک عظیم انشاء پرداز، مضمون نگاراورصحافی تھے۔انہوں نے اپنے ادبی زندگی کاآغاز"تیرھویں صدی" نامی رسالے سے کیا،جس کااجراء انہوں نے 1870میں سرسید احمدخان کے رسالے " تہذیب الاخلاق " کے رد عمل میں کیا۔اس رسالے کے ذریعے اس نے سرسید کے بعض مذہبی، تعلیمی اورسماجی خیالات کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے ایک دن مطبع آکر مہتمم اوردفترکے منشی کو کہاکہ رسالے کو کہاں کہاں بھجواتے ہیں ، خصوصاً ان مقامات میں ضروربھجوائیں جہاں سے سرسید کے مدرسۃ العلوم کے لیے مالی معاونت ہوتی ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ میرناصرعلی سرسید سے کس قدرنظریاتی اختلاف رکھتے تھے۔سرسید اورمیرناصرعلی کے درمیان چپقلش کی ابتدا ایک مضمون" تیرھویں صدی اورتہذیب الاخلاق" سے ہوئی جو برسوں تک جاری رہی اوراس تنازعے کی اصل وجہ سرسید کی نیچرپرستی کے مقابلے میں عقل پرستی کے حق میں دلائل فراہم کرناتھی۔ اس زمانے میں سرسیدنے فلسفہ اورسائنس کے ذریعے مسلمانوں کے بہبودکاراستہ نکالنے کی کوشش کی اورادب میں حقیقت پسندی کوفروغ دیا، جس کے مقابلے میں میرناصرعلی دہلوی نے شاعرانہ اسلوب میں خیال آرائی اورحسن آفرینی کے جیتے جاگتے مرقعے پیش کیے۔"تیرھویں صدی"کے مضامین سے اردوادب میں نئے اورمتنوع طرزنگارش کی داغ بیل پڑی،جوعوام اوررخواص میں بے حدمقبول ہوئی۔ اس رسالے کانام بعدمیں تبدیل کرکیــ"صلائے عام " رکھاگیاجوتقریباً25سال تک جاری رہا۔اس نئے اورمتنوع طرزفکر کو بعدمیں دلگداز اورمخزن نے مزیدتقویت دی اوریوں اردوادب میں رونوی تحریک کے لیے راہیں ہموارہوگئیں۔یوں ہم بجاطورپر کہہ سکتے ہیں کہ اردونثرمیں رومانوی ادب کی بنیاد میرناصرعلی نے رکھی تھی اور "تیرھویں صدی" اس رجحان کانمائندہ رسالہ ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے