- کتاب فہرست 180875
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4464
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
مہدی افادی کے مضامین
اردو لٹریچر کے عناصر خمسہ
آئندہ زمانہ میں اردو لٹریچر کی اگر تاریخ لکھی گئی تو انیسویں صدی کا پچھلا دور اس عہد کا ’’نشاۃ الثانیہ‘‘ (یعنی دور جدید) ہوگا جس میں ایک بازاری زبان جس کا سرمایہ ناز ایک بے غایت شاعری کا مجموعۂ خودرو تھا، منازل ارتقائی طے کرتی ہوئی اس سطح امتیازیہ
حالی و شبلی کی معاصرانہ چشمک
جدت موضوع چاہتی تھی کہ جہاں تک ہماری آخری بزم کا تعلق ہے اس لپیٹ میں کوئی چھوٹنے نہ پائے، لیکن افسوس ہے مواد ترکیبی کی کمی نے زیادہ پھیلنے کا موقع نہ دیا اور گو ’’چشمک‘‘ کا دائرہ اطلاقی خالص حالی و شبلی کی شوخیٔ قلم سے آگے نہیں بڑھا لیکن ضمناً اوروں
فلسفۂ حسن و عشق (یونانیوں کے نقطۂ خیال سے)
عورت کیا ہے؟ وہ دنیا میں کیوں آئی؟ اس کی ہستی کی علت غائی یعنی اس کا موضوع اصلی کیا ہے؟ یہ اور اس قسم کے بہتیرے سوالات ہیں جو ایک شائستہ دماغ کو متوجہ کر سکتے ہیں اور جن پر ہرمانہ میں کچھ نہ کچھ غور ہوا ہے لیکن ان سب کا مختصر، مگر جامع جواب یہ ہے کہ
اردو لٹریچر کا نفس واپسیں
اگر اردو لٹریچر کی ارتقائی تاریخ جہاں تک نثر سے تعلق ہے کبھی لکھی گئی تو جو مرقع دفعتاً آنکھوں کے سامنے آئے گا وہ طبقۂ اول کے لکھنے والے ہوں گے جن کو میں نے ’’عناصر خمسہ‘‘ کی حیثیت سے کہیں دکھایا ہے اور جو سرسید کے زمانہ سے پیدا ہوئے۔ آزاد کی زبردست
ملک میں تاریخ کا معلم اول
یورپ کے علمی قلم رو میں ایک زندہ دل طبقہ ایسا بھی ہے جو انسان کی دماغی پیداوار یعنی کتابوں کو ’’علمی حرم‘‘ کی حیثیت سے دیکھتا ہے اور ان کا دلدادہ ہے۔ اس کے خیال میں کسی کتب خانہ کا ایک گوشہ جہاں اس کی منظور نظر ’’نازنینوں‘‘ کا جھرمٹ ہو اور جو ہمیشہ اس
خواب طفلی اور آرزوئے شباب
’’آپ کے خیال میں صنفِ نازک یعنی عورت کو کیا ہونا چاہیے؟‘‘ ’’صرف خوبصورت! جس کی سرسری جلوہ گری یعنی ایک جھپک اچھے اچھوں کے لیے صاعقہ جاں سوز سے کم نہ ہو۔‘‘ ایک مغربی شاعر کہتا ہے، ’’عورت او عورت تو مجسم عشوہ گری ہے! اور دنیا میں بے فوج کی سلطنت کر
علامہ شبلی کا ماہوار علمی رسالہ
آج چھ کروڑ مسلمان تو خیر، اسٹریچی ہال کی مقتدر جماعت کے پاس بھی کوئی علمی رسالہ نہیں جو معلومات غائرہ اور انکشافات عصریہ کے لحاظ سے قوم کے دماغی افق کی توسیع کر سکتا ہو، تہذیب الاخلاق سلسلۂ جدید، سرسید کا نفس واپسیں تھا جو ان کی طرح ہمیشہ کے لئے ہم
شعر العجم پر ایک فلسفیانہ نظر
آج کل کے معیار زندگی میں بڑی مصیبت یہ ہے کہ ’’دوم درجہ‘‘ کوئی چیز نہیں یا تو صرف ’’لنگوٹی‘‘ ہو۔ جہاں اس سے بڑھے پھر بیچ میں رکنے کی گنجائش نہیں، ایک دم سے ’’اول درجہ‘‘ اختیار کرنا ہوگا۔ اصول ارتقاء کی تدریجی رفتار سے کام نہیں چلتا، درمیانی کڑیاں
آدھ گھنٹہ علامہ شبلی کے ساتھ
فاضل عصر پروفیسر کی تالیف جدید یعنی مولانا رومؒ کی لائف، جس کے لئے مدت سے آنکھیں فرش راہ تھیں، گھونگھٹ سے باہر آئی اور اس طرح کہ، ’’عروس جمیل و لباس حریر۔‘‘ یورپ میں جہاں مذاق حسن پرستی، یعنی ایک طرح کے تناسب اجزا کی رعایت قریب قریب ہر شخص کا خمیر
نامی پریس کانپورکی لٹریری خدمات
پھر جگر کھودنے لگا ناخن سینہ جویائے زخم کاری ہے آج کل دو کتابیں سرعت کے ساتھ ’’نامی پریس‘‘ میں چھپ رہی ہیں، ایک تو یادش بخیر اس کی جدید تالیف جو آج ادبی حیثیت سے ہزارہا تربیت یافتہ دماغوں کا حکمران ہے، یعنی ’’مسلم شبلی‘‘ کی تقریظ مثنوی، دوسری
تمدن عرب پر ایک کھلی چٹھی
میرے پیارے ریاض! گورکھپور کے ایک دوست کے خط میں میں نے افسوس کے ساتھ دیکھا کہ ریاض الاخبار میں ’’تمدن عرب‘‘ کی نسبت جو نوٹ لکھا گیا تھا، اس سے وہاں کے لوگ بدظن ہو گئے ہیں ۔ وہ استصواباً مجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ’’ریاض کا ریمارک کہاں تک درست ہے؟‘‘ مجھ
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-