- کتاب فہرست 183877
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب868 تحریکات290 ناول4293 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1075
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات670
- ماہیہ19
- مجموعہ4828
- مرثیہ374
- مثنوی813
- مسدس57
- نعت533
- نظم1194
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ178
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
مرزا فرحت اللہ بیگ کے مضامین
ایک وصیت کی تعمیل
خدا بخشے، مولوی وحید الدین سلیم بھی ایک عجیب چیز تھے۔ ایک نگینہ سمجھئے کہ برسوں نا تراشیدہ رہا۔ جب تراشا گیا، پھل نکلے، چمک بڑھی، اہل نظر میں قدر ہوئی۔ اس وقت چٹ سے ٹوٹ گیا۔ شہرت بھی غالب کے قصیدے کی طرح آج کل کسی کو راس نہیں آتی۔ ادھر نام بڑھا
ہم اور ہمارا امتحان
جناب ایڈیٹر صاحب۔ السلام علیکم ذوق مرحوم فرما گئے ہیں، اے شمع تیری عمر طبیعی ہے ایک رات ہنس کر گزار یا اسے رو کر گزار دے بعض انسان دنیا کے تاریک پہلو کو دیکھتے ہیں اور بعض روشن پہلو کو۔ ایک ہی چیز ایک کو بری معلوم ہوتی ہے اور دوسرے کو اچھی۔
ڈاکٹر نذیر احمد کی کہانی، کچھ میری اور کچھ ان کی زبانی
اللہ اللہ! ایک وہ زمانہ تھا کہ میں اور دانی، مولوی صاحب مرحوم کی باتیں سنتے تھے۔ ان کی ہمت ہماری ہمت بڑھاتی تھی، ان کا طرز بیان ہماری تحریر کا رہبر ہوتا تھا، ان کی خوش مذاقی خود ان کو ہنساتی اور ہمارے پیٹ میں بل ڈالتی تھی، ان کی تکلیفیں خود ان کو پر
غلام
خدا بہتر جانتا ہے کہ مجھ کو کس غرض کی تکمیل اور کس خیال کو پیش نظر رکھ کر پیدا کیا گیا ہے؟ مجھے تو بظاہر اپنے یہاں آنے کی کوئی خاص وجہ نہیں معلوم ہوتی۔ ہاں اگر سرکار کے چانٹوں کے لیے کسی گدی کی، بیگم صاحبہ کے طمانچوں کے لیے کسی کلے کی، صاحب زادے صاحب
بہادر شاہ اور پھول والوں کی سیر
سعدی علیہ الرحمہ نے کیا خوب کہا ہے، رعیت چو بیخ است، سلطاں درخت درخت اے پسر، باشد از بیخ سخت یہ جڑوں ہی کی مضبوطی تھی کہ دلی کا سرسبز و شاداب چمن اگرچہ حوادث زمانہ کے ہاتھوں پامال ہو چکا تھا اور فلاکت کی بجلیوں اور باد مخالف کے جھونکوں سے سلطنت
مہینے کی پہلی تاریخ
اکثر بھلے آدمیوں کے حالات پر غور کرنے کے بعد میری یہ رائے قائم ہوئی ہے کہ میاں بیوی میں سب سے بڑا جھگڑے کا جھوپڑا تنخواہ کا حساب ہے۔ یقین مانئے کہ اگر گورنمنٹ اپنے ملازموں کے ہاتھ میں تنخواہ نہ دے کر خود ہی اپنے کسی اہل کار کے ذریعے سے مہینہ بھر کا
دیار عشق
سب ہی جانتے ہیں کہ شہید میرا دوست اور بڑا پکا دوست تھا۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ امیر تھا اور میں غریب۔ مگر دوستی میں نہ اس نے اس بات کا کبھی خیال کیا اور نہ میں نے کبھی خدا نخواستہ اس کے روپے سے کوئی فائدہ اٹھایا۔ بلکہ میں تو یوں کہوں گا اس کی دوستی سے
یاد ایام عشرت فانی
اپر پرائمری سے کیا نکلے گویا بچوں سے نکل بڑوں میں آ گئے۔ یہاں کی دنیا ہی نئی ہے۔ جو لڑکا ہے آفت کا پر کالہ ہے، جو سوجھتی ہے نئی سوجھتی ہے، جو کر گزرتے ہیں اس کا اب خیال کر کے ہنسی آتی ہے۔ غرض مدرسہ نیا، ماسٹر نئے، ہم نئے، ساتھی نئے، زمین نئی، آسمان
ایک نواب صاحب کی ڈائری کے چند پراگندہ صفحے
مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، عرصے سے فکر میں تھا کہ رسالہ، نمائش کے لئے کوئی مضمون لکھوں مگر اس کے لئے فرصت چاہئے۔ مجھے دفتر سے چھٹکارا نہیں۔ چند روز ہوئے پیارے لال پنساری کے ہاں سے گھر میں کچھ سودا آیا تھا۔ میں دفتر
میری داستان
یعنی چونتیس برس کی قید با مشقت کے کچھ حالات و واقعات ہر قدم پر ہوتی ہے سیل حوادث پائے بوس یہ ہماری زندگی ہے جس پہ یہ کچھ ناز ہے تمہید جب سے یہ دنیا قائم ہوئی ہے سب ہی کہتے آئے ہیں کہ یہ ایک جیل خانہ ہے۔ اور کہتے بھی سچ ہیں۔ پہلے ہر آنے والا
نئی دہلی
رہتے رہتے، حیدرآباد اب ہمارا وطن نہیں، تو مسافر کا گھر ضرور ہو گیا ہے۔ پھر بھی کبھی نہ کبھی کسی ضرورت سے دہلی جانا ہو ہی جاتا ہے۔ اب بھی تھوڑے دن ہوئے، کچھ دنوں کے لئے دہلی گیا تھا۔ گرمی کا پورا زور تو نہ تھا، ہاں مزا آنے لگا تھا۔ لاٹ صاحب کے کچھ
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-