- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1772
طرززندگی15 طب579 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ94
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس47
- نعت443
- نظم1041
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
محمد علیم اسماعیل کے افسانے
شوکت پہ زوال
آج فرحان خان تذبذب میں تھے۔ وہ بڑے پریشان نظر آ رہے تھے۔ کوئی فکر ان کو اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی۔ گھر کے آنگن میں ایک کونے سے دوسرے کونے تک ٹہلتے جاتے تھے۔ کچھ دیر رکتے پھر بیٹھ جاتے۔ کبھی پانی پیتے اور پھر سے ٹہلنے لگتے۔ جب انھیں کسی طرح بھی سکون
خطا
یہ میرے ہاتھ قلم و قرطاس کی جانب کیوں بڑھ رہے ہیں۔ رہ رہ کر چند لکیریں تحریر کرنے کی خواہش میرے باطن میں یوں انگڑائیاں لے رہی ہے جیسے بنا پانی کے مچھلیاں پھڑ پھڑاتی ہو۔ یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے میں نے آج کچھ تخلیق نہ کی تو میرا سینہ پھٹ جائےگا۔ ایک ان
مٹھا
’’کتنی دفعہ سمجھایا تمھیں۔ کیا کمی چھوڑی تھی میں نے۔ جی جان سے تمھیں پڑھاتا ہوں۔ دو سوالات کے جواب نہیں دے سکتے۔ اسکول میں پڑھنے آتے ہو یا ٹائم پاس کرنے۔۔۔ مٹھا کہیں کے۔۔۔‘‘ اس روز ان تینو ں پر میں گرج دار آواز میں خوب چلایا کیوں کہ وہ
اشک پشیمانی کے
خون میں لت پت، مجبور و لاچار ہوکر وہ سڑک کے درمیان پڑی تھی۔ آنے جانے والے لوگ دور دور سے دیکھ رہے تھے۔ وہ تڑپ رہی تھی اور جانکنی کے عالم میں اپنی پوری قوت مجتمع کرتے ہوئے مدد کو پکار رہی تھی، پر کوئی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھ رہا تھا، اس کا ایکسیڈنٹ ہوا
کرب
ماہ رمضان کی آمد کا بےصبری سے انتظار اور اس بابرکت مہینے میں مختلف قسم کی چیزوں کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ صرف روزہ دار ہی اس کی اصل لذت کا تذکرہ کر سکتا ہے۔ بازار مختلف رنگین قمقموں سے سج چکے تھے۔ کہیں کہیں مسجدیں بھی سجائی جا چکی تھیں۔
انتظار
پریشاں ہو چکا میرا وجود پریشانی کے لق دق صحرامیں چلنے کے لیے مجبور تھا۔ لیکن ہر منزل پر سراب ہی سراب دکھائی دیتا تھا۔ میں اذیت سے گھرا گھر کی جانب قدم بڑھائے جا رہا تھا۔ زمین کا سینہ چیر کر اس میں سما جانے کو دل چاہ رہا تھا۔ اب تک استقلال کا دامن ہاتھ
خوف ارواح
خوف ارواح اسے یاد ہے۔ وہ رات بہت بھاری ہو گئی تھی، جب وہ شہر سے اپنے گاؤں جا رہا تھا۔ رات کے گیارہ بج گئے تھے اور وہ پیدل چل رہا تھا۔ چاروں طرف سیاہ تاریکی چھائی ہوئی تھی۔ اندھیرے میں جب وہ وہاں سے گزر رہا تھا نجانے کیسی کیسی آوازیں اس کے کانوں میں
پریشانی
وہ ہر بات مان لیا کرتی تھی، بلا تا مل۔۔۔ ہر حکم سر آنکھوں پر۔۔۔ جب میں کچن میں کوئی کام کرتی تو وہ میرے ہاتھوں سے چھین لیتی اور کہتی اب آپ کی بیٹی بڑی ہو گئی ہے، آپ صرف آرام کیجیے۔ جب میں اسے کہتی کہ ایک راج کمار آئےگا تجھے گھوڑے پر بٹھا کر لے جائےگا،
تاک جھانک
وہ اپنی تمناؤں کو سینے میں دباکر آخر کب تک رکھتا۔ اس کا بھی دل چاہتا دوسرے بچوں کی طرح اس کے پاس بھی اچھا اور نیا بستہ ہو، نئے جوتے اور اچھا یونیفارم ہو۔ اگرچہ وہ ابھی لڑکپن میں ہی تھا مگر اپنی غریبی اور گھر کے نا گفتہ بہ حالات کو بخوبی سمجھتا تھا۔ حالات
خیالی دنیا
وہ ایک ذہین و محنتی لڑکا تھا اور بڑے ہی اچھے اخلاق کا مالک تھا۔ فیس بک پر اس کے دوستوں کی تعداد ہزاروں میں تھی، اتنے ہی فالورز ٹویٹر پر تھے اور واٹس اپ کانٹیک بھی کچھ کم نہیں تھے۔ وہ ہمیشہ آن لائن رہتا، ہر کسی کی فرینڈ رکوسٹ قبول کرتا، کبھی کسی کو بلاک
وفا
باپ بیٹے میں آج پھر توتو میں میں ہو گئی تھی۔ بیٹے نے کہا ’’آپ ہماری زندگی کو اور جہنم کیوں بنا رہے ہیں۔ آپ ہم کو اکیلا چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔‘‘ باپ کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں ،اور بھررائی آواز میں کہا ’’جب سب کی پریشانی کی وجہ میں ہوں تو میں اس گھر میں کر کیا
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1772
-