- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7357افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4580خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
محمد عاطف علیم کے افسانے
طربیہ خداوندی جدید
(قاطع طربیہ خداوندی از دانتے) طربیہ خداوندی (قدیم ) کا تیرھواں کانتو اور لایعنیت کے بےانت پھیلاؤ میں پھیلا خودکشوں کا جنگل۔ تم جو خوش بخت ٹھہرو اور اس کائنات پر محیط جہنم زار کے طبقات ارضی میں برپا ابسرڈسفاکیت سے رہائی پانے کی کوئی ترکیب کرپاؤ
جو جاگنے کو ملادیوے خواب میں
بن ڈر کے ڈرے رہنا اور بےبات کے مرے رہنا۔ بس یہی تھا جو جانے سے کب سے چل رہا تھا۔ رات کے آخر آخر میں جب آسمان کی بھید بھری اتھاہ میں ڈولتا چاند زمین کی اور تکتے تکتے بوریت کے مارے بے دم ہو جاتا تو تماشا شروع ہو جاتا۔ وہ بہت سے تھے اور میں اکیلا۔
دھند میں لپٹا ہوا لایعنی وجود
ایک تیز آواز اس کے خوابیدہ دماغ کی جھلیوں میں ارتعاش پیدا کرتی ہوئی گہرائیوں میں جذب ہو گئی۔ ایسی ہی دوسری آواز پر لگا جیسے دبیز جالے پر کسی نے پتھر پھینک دیا ہو۔ تیسری آواز پر وہ ہڑبڑاکر اٹھ بیٹھا۔ باہر یقیناً کوئی تھا جس نے اس کا نام لے
خواب راستے پر تھمے قدم
ایک طرف چمکیلے سبز مٹروں کا ڈھیر تھا اور دوسری طرف ان چھلکوں کا ڈھیر تھا جن میں سے دانے نکالے جا چکے تھے اور وہ ان کے بیچ جنگ زدہ سی بکھری بکھرائی، گھٹنوں پر پرات ٹکائے ایک منتشر عزم کے ساتھ دیر سے مٹر چھیلے جا رہی تھی۔ اس بار جو اس نے ناخن گاڑ کر
شمشان گھاٹ
لکڑی کا سال خوردہ دروازہ چر چرا کر کھلا اور وہ لمبا گھونگھٹ کاڑھے کفن ایسی سفید چادر میں لپٹی لپٹائی اندر داخل ہوئی اور دیوار کے ساتھ پشت ٹکاکر بیٹھ گئی۔ فجر کی نماز کے بعد وہاں چڑیوں کی چہکار تلے درس چل رہا تھا۔ مسجد قرار دئیے گئے چار دیواروں کے
لاوقت میں ایک منجمد مسافت
وہ ایک طویل نیند سے جاگا تو کھویا گیا۔ اردگرد پھیلے جنگل میں کوئی قہر مچا تھا یا لگا کہ جیسے اس پر سے کوئی سانپ رینگ گیا ہو، وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا۔ اس نے جیتی جاگتی دنیا میں واپسی پر آنکھیں مل کر حیرانی سے دیکھا کہ وہ کائی کی دبیز تہوں میں چھپے
ایک گمشدہ لوری کی بازیافت
’’پانی۔۔۔‘‘ یہ پہچان میں واپسی کے بعد پہلا اسم تھا جو اس پر تب القا ہوا جب اس کی پیاس سے پتھرائی زبان نے ریت میں موجود نمی سے ٹھنڈک پائی۔ یہ گزرے جنموں کی بات تھی یا شاید لمحہ بھر پہلے کا ماجرا تھا کہ وہ ایک ننھا منا گل گوتھنا اپنے ننگے کھلکھلاتے
بیاں اک ناقابل بیاں کا
(طربیہ خداوندی جدید۔۲) میرا دس بائی بارہ فٹ کا کمرہ کہ ایک بےدیوار حجرہ ہائے ہفت بلا ہے خاصے کی چیز ہے۔ تم اسے معلوم کائنات کا منی ایچر بھی کہہ سکتے ہو کہ یہاں کیا نہیں جس کی چاہ کی جائے۔ کون ایسی سزا ہے جو میری مدارات کو موجود نہیں اور کون ایسامن
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
