- کتاب فہرست 180875
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب776 تحریکات280 ناول4053 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1394
- دوہا65
- رزمیہ97
- شرح171
- گیت86
- غزل931
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1491
- کہہ مکرنی6
- کلیات638
- ماہیہ18
- مجموعہ4464
- مرثیہ358
- مثنوی767
- مسدس52
- نعت493
- نظم1124
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ55
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
محمدی بیگم کا تعارف
محمدی بیگم مصنفہ اور ہندوستان میں خواتین کے پہلے اردو ہفت روزہ ‘تہذیب نسواں’ کی مدیر تھیں۔ عورتوں کی تعلیم اور بیداری کی اولین علم برداروں میں شامل ہیں۔
دہلی کے سید احمد شفیع کی صاحب زادی تھیں جو دہلی میں اکسٹرا اسٹیٹ کمشنرتھے۔ والدین روشن خیال تھے، انتہائی قدامت پسند دور میں بھی ذہین بیٹی کو تعلیم و تہذیب سے آراستہ کیا۔ محمدی بیگم نے ابتدا ہی سے نیک طبیعت،عمدہ عادات، اعلیٰ دماغ اور قوی حافظہ پایا تھا۔ نہایت کم عمری میں لکھنے پڑھنے، سینے پرونے اور کھانے پکانے میں مہارت حاصل کرلی تھی۔ ان کی شادی 19 برس کی عمر میں مولوی سید ممتازعلی سے ہوئی۔ جو تعلیم نسواں کے زبردست حامی تھے۔لاہور میں انھوں نے رفاہ عام پریس اور دارالاشاعت پنچاب قائم کیا تھا۔ ان کو شمس العلما کا خطاب بھی ملا تھا۔ محمدی بیگم نے ان کی پہلی مرحومہ بیوی سے ہونے والے بچوں کو ماں کا حقیقی پیار، شفقت اور توجہ دی۔ گھر کا سارا انتظام اور ذمہ داری سنبھالی اور جب مولوی ممتاز علی نے عورتوں میں بیداری کی تحریک چلانے کا ارادہ کیا تو اس مشن میں بھی اپنے شوہر سے کسی طرح پیچھے نہ رہیں۔
مولوی ممتاز علی نے اپنی بیوی کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئےعورتوں کے لیے لاہور سےاخبار جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے محمدی بیگم کی ضرروی تعلیم کا بندوبست کیا۔ ان کے لیے کئی ٹیوٹررکھے گئے۔ ایک میم ان کو انگریزی سکھاتی تھی۔ ایک ہندو لیڈی انہیں ہندی پڑھاتی تھی۔ ایک لڑکا انہیں حساب سکھاتا تھا اور خود ممتازعلی انہیں ایک روز عربی اور ایک روز فارسی پڑھاتے تھے۔ یوں وہ عورتوں کے اخبار کی ادارت کے قابل ہوگئیں۔ 1898ء میں مولوی ممتاز علی نے محمدی بیگم کی ادارت میں تہذیب نسواں کے نام سے ایک اخبار جاری کیا۔ محمدی بیگم لڑکیوں نے کی تعلیم و تربیت کے مقصد سے کئی کتابیں لکھیں۔ اپنے اکلوتے بیٹے امیتاز علی تاج کے لئے ان کے بچپن میں تاج گیت (بچوں کی نظمیں) اور امتیاز پچیسی(کہانیاں) کے نام سے کتابیں لکھیں جو شائع ہو کر مقبول عام ہوئیں۔ ان کی دیگر تصانیف مندرجہ ذیل ہیں۔
خانہ داری، آدابِ ملاقات، نعمت خانہ، رفیقِ عروس، خوابِ راحت، حیاتِ اشرف، سگھڑ بیٹی، شریف بیٹی، چندن ہار، آج کل، صفیہ بیگم، سچے موتی، انمول موتی، آرسی۔ تاج پھول وغیرہ۔موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-