- کتاب فہرست 183922
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب869 تحریکات290 ناول4294 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1079
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات671
- ماہیہ19
- مجموعہ4829
- مرثیہ374
- مثنوی814
- مسدس57
- نعت533
- نظم1194
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
محسن الملک کا تعارف
سید مہدی علی نام تھا، محسن الملک کا خطاب پایا تو لوگ نام بھول گئے محسن الملک ہی کہنے لگے۔ اٹاوہ میں 1817ء میں پیداہوئے۔ عربی فارسی کی تعلیم حاصل کر کے دس روپے ماہانہ پر کلکٹری میں ملازم ہوگئے۔ محنت اور دیانت سے کام کرنے کے صلے میں ترقی پاتے رہے۔ یہاں تک کہ تحصیلدار ہوگئے۔ ملازمت کے دوران قانون سے متعلق دو کتابیں لکھیں جنہیں انگریز حکام نے مفید قرار دیا اور وہ ڈپٹی کلکٹر بنا دیے گئے۔ کارکردگی کی شہرت حیدرآباد تک پہنچی اور انہیں بارہ سو روپئے ماہانہ پر مالیات کا انسپکٹر جنرل بنا کر بلا لیا گیا۔ ترقی کا سلسلہ جاری رہا اور وہ مالیات کے معتمد اعلیٰ مقرر ہوئے۔ تین ہزار روپے ماہانہ تنخواہ مقرر ہوئی۔ حسن خدمات کے اعتراف میں ریاست کی طرف سے محسن الدولہ، محسن الملک، منیر نواز جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔ حیدرآباد میں ان کی ایسی عزت تھی کہ بے تاج بادشاہ کہلاتے تھے۔ 1893ء میں پنشن لے کر علی گڑھ چلے آئے اور باقی زندگی کالج کی خدمت میں گزاری۔ سرسید کے بعد محسن الملک ہی ان کے جانشین ہوئے۔ 1907ء میں شملہ میں انتقال ہوا مگر انہیں علی گڑھ لاکر سرسید کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
محسن الملک کو سر سید کا دست راست کہا جائے تو درست ہے۔ انہوں نے ہر قدم پر سرسید کے ساتھ تعاون کیا۔ اپنی زبان اور قلم سے سرسید کے افکار و خیالات کو پھیلانے میں مدد کی۔ ان کے مضامین تہذیب الاخلاق میں اکثر شائع ہوتے تھے۔ محسن الملک کی نثر بہت دلکش ہے۔ معلوم ہوتا ہے ایک ایک لفظ پر ان کی نظر رہتی ہے اور وہ بہت سوچ سمجھ کر ان کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس لیے وہ جو کچھ لکھتے ہیں اس کا ایک ایک لفظ دل میں اترتا جاتا ہے اور دل پر اثر کرتا ہے۔ ان کے خطوط جو مجموعے کی شکل میں شائع ہوچکے ہیں۔ آج بھی بہت شوق سے پڑھے جاتے ہیں۔ علامہ شبلیؔ بھی محسن الملک کی دلکش تحریر پر فریفتہ تھے۔مأخذ : تاریخ ادب اردوموضوعات
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-