- کتاب فہرست 188640
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1531 قصہ / داستان1738 صحت108 تاریخ3579طنز و مزاح748 صحافت216 زبان و ادب1978 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5029 سیاسی372 مذہبیات4900 تحقیق و تنقید7352افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4579خواتین کی تحریریں6357-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1330
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1659
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5351
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس61
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
مجتبی حسین کے طنز و مزاح
تکیہ کلام
’’تکیۂ کلام‘‘ سے یہاں ہماری مراد وہ تکیۂ کلام نہیں جو بات چیت کے دوران میں بار بار مداخلت جا و بے جا کرتا ہے بلکہ یہاں تکیۂ کلام سے مراد وہ کلام ہے جو تکیوں پر زیورِطبع سے آراستہ ہوتا ہے اور جس پر آپ اپنا سر رکھ کر سوجاتے ہیں اور جوآپ کی نیندیں
دیمکوں کی ملکہ سے ایک ملاقات
ایک زمانہ تھا جب میرا زیادہ تر وقت لائبریریوں میں گذرتا تھا۔ لیکن جب میں نے دیکھا کہ سماج میں جہلا ترقی کرتے چلے جارہے ہیں اور اونچی اونچی کرسیوں پرقبضہ جما چکے ہیں تو میں نے سوچا کہ لعنت ہے ایسے علم پر جس سے علم کی پیاس تو بھلے ہی بجھ جائےلیکن پیٹ
سوئز بینک میں کھاتہ ہمارا
حضرات! میں کسی مجبوری اور دباؤ کے بغیر اور پورے ہوش و حواس کے ساتھ یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک میں میرا اکاؤنٹ موجود ہے۔ آپ اس بات کو نہیں مانتے تو نہ مانئے۔ میری بیوی بھی پہلے اس بات کو نہیں مانتی تھی۔ اب نہ صرف اس بات کو
مشاعرے اور مجرے کا فرق
دہلی کے ایک ہفتہ وار رسالہ نے اردو مشاعروں کے زوال پر مختلف شاعروں اور دانشوروں کے بیانات کو شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس کے تازہ شمارہ میں اردو کے بزرگ شاعر حضرت خمار بارہ بنکوی کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مشاعرہ کے زوال کے دیگر
مرزا غالب کی پریس کانفرنس
عالمِ بالا میں جب نجم الدولہ دبیر الملک اسد اللہ خاں نظام جنگ بہادر المتخلص بہ غالبؔ کو فرصت کے رات دن میسر آگئے تو وہ تصورِ جاناں کرنے بیٹھ گئے اور اس قدر بیٹھ گئے کہ اگر بر وقت نہ چونکتے تو بہشت کی زمین میں مرزا غالبؔ کی جڑیں پھوٹ جاتیں اور وہ ایک
غزل سپلائنگ اینڈ مینوفیکچرنگ کمپنی (پرائیوٹ ان لمیٹیڈ)
ادھر جب سے دنیا تجارت کے چنگل میں پھنس گئی ہے۔ اس وقت سے ہر شئے ترازو میں تلنے اور تجارت کے سانچے میں ڈھلنے لگی ہے۔ ہمیں اس نوجوان کی بات اب بھی یاد ہے جس نے ایک کتب فروش کی دکان پر کھڑے ہو کر کتب فروش سے کہا تھا، ’’جنابِ والا! مجھے کرشن چندر کے دو
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
