- کتاب فہرست 180548
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
ممتاز مفتی کا تعارف
ممتاز مفتی اردو افسانے کی روایت میں ایک اہم افسانہ نگار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے موضوع، مواد اور تکنیک کی سطح پر کئی تجربے کیے۔ ان کے افسانے خاص طور پر گمبھیر نفسیاتی مسائل کو موضوع بناتے ہیں۔ ممتاز مفتی نے ’علی پور کا ایلی ‘ کے نام سے ایک ضخیم ناول بھی لکھا ۔ اشاعت کے بعد اس کا شمار اردو کے بہترین ناولوں میں کیا گیا۔
ممتاز مفتی کی پیدائش گیارہ ستمبر ۱۹۰۵ کو بٹالہ ضلع گرداسپورمشرقی پنجاب میں ہوئی۔ امرتسر ، میانوالی،اور ڈیرہ غازی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی پھر ۱۹۲۹ میں اسلامیہ کالج لاہور سے بی اےاور۱۹۳۳ میں سنٹرل کالج لاہور سے ایس اے وی کا امتحان پاس کیا۔ آل انڈیا ریڈیو اور ممبئی فلم انڈسٹری میں ملازم رہے۔ ۱۹۴۷ میں پاکستان چلے گئے۔وہاں حکومت پاکستان کے مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ ۲۷ اکتوبر ۱۹۹۵ کو انتقال ہوا۔
ممتاز مفتی کے افسانوی مجموعے ان کہی ، گہماگہمی،چپ، گڑیاگھر،روغنی پتلے، کے نام سے شائع ہوئے۔ انہوں نے انشائیے بھی لکھے جو بہت مشہور ہوئے اور شوق سے پڑھے گئے ۔ ’غبارے ‘ کے نام سے انشائیوں کا مجموعہ شائع ہوا۔’ کیسے کیسے لوگ‘ اور ’پیاز کے چھلکے‘ کے نام سے خاکوں کے دو مجموعے شائع ہوئے۔عمر کے آخری برسوں میں ممتاز مفتی سفر حج پر گئے اور واپسی پر’لبیک‘ کے نام سے سفر حج کی رودار لکھی جو بے پناہ مقبول ہوئی اور ان کی کہانیوں کی طرح دلچسپی کے ساتھ پڑھی گئی۔موضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-