Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

منیر  شکوہ آبادی

1814 - 1880 | رام پور, انڈیا

معروف کلاسیکی شاعر جنہونے 1857 کے غدر میں حصّہ لیا

معروف کلاسیکی شاعر جنہونے 1857 کے غدر میں حصّہ لیا

منیر  شکوہ آبادی کا تعارف

تخلص : 'منیر'

اصلی نام : سید اسمعیل حسین

پیدائش :شکوہ آباد, اتر پردیش

وفات : 10 Aug 1880 | رام پور, اتر پردیش

رشتہ داروں : امام بخش ناسخ (استاد)

آنکھیں خدا نے بخشی ہیں رونے کے واسطے

دو کشتیاں ملی ہیں ڈبونے کے واسطے

منیر کی پیدائش شکوہ آباد میں 1814 کو ہوئی۔ ان کا نام سید اسمعیل حسین تھا منیر تخلص کرتے تھے۔ ابتدائی تعلیم وتربیت اکبر آباد میں ہوئی جہاں ان کے والد بسلسلۂ ملازمت مقیم تھے۔ پھر وہ لکھنؤ آگئے۔ لکھنو کے شعری ماحول نے منیر کی طبیعت کو شاعری کی طرف مائل کر دیا۔ پہلے ناسخ سے مشورۂ سخن کیا پھر رشک کی شاگردی اختیار کی۔ یہاں وہ نواب باندہ کے متوسلین میں شامل ہوگئے تھے لیکن انگریزوں کی مداخلت سے نواب کو تخت وتاج چھوڑنا پڑا۔ اس کے بعد منیر اس گروہ  میں شامل ہوگئے جو انگریزوں سے انتقام لینا چاہتا تھا لیکن یہ گروہ گرفتار کر لیا گیا اور ایک طویل عرصے تک قید وبند کی صعوبتیں جھیلنی پڑیں۔ آخر میں منیر دربار رامپور سے وابستہ ہوگئے اور 1880 میں رامپور میں ہی وفات پائی۔

منیر کی شاعری پر ناسخ کا اثر بہت نمایاں ہے۔ انہوں نے بہت سنگلاخ زمینوں میں طویل طویل غزلیں کہی ہیں۔ رعایت لفظی ان کی غزلوں کی خاص پہچان ہے ۔ انہوں نے غزل میں بھی قصیدے کا طمطراق وشکوہ پیدا کرنے کی کوشش کی۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے