اب کے ملنے کی شرط یہ ہوگی
دونوں گھڑیاں اتار پھینکیں گے
ڈاکٹر ناصر امروہوی کے نام سے شہرت پانے والے ناصر پرویز کی پیدائش 25 ستمبر 1985 کو صوبہ اتر پردیش کے ادبی شہر امروہہ میں ہوئی. پیشے سے محکمہ برائے ثانوی تعلیم، حکومت اتر پردیش میں شعبہ اردو میں معاون استاد ہیں. ناصر امروہوی کی ابتدائی تعلیم امروہہ میں ہی فاطمہ کانونٹ اسکول میں ہوئی. بعد ازیں شہر کے معروف مسلم انٹر کالج عبد الکریم خان انٹر کالج سے انٹر کی تعلیم کے بعد معروف ادارے جے ایس ہندو پی جی کالج، امروہہ سے بی اے کیا اور مراداباد کے معروف ادارے ایم ایچ پی جی کالج، مراداباد سے اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی. ایم اے کرنے کے اگلے ہی سال انھوں نے روہیل کھنڈ یونیورسٹی، بریلی میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور گورنمنٹ رضا پی جی کالج، رام پور کے شعبہ اردو میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شریف احمد قریشی کی نگرانی میں پاکستان کے معروف عزل گو شاعر ناصر کاظمی کی حیات اور خدمات پر تحقیق کی اور ڈاکٹریٹ حاصل کی. ان کی اصل وجہ شہرت شاعری ہے۔
ڈاکٹر ناصر امروہوی کا شمار نوجوان نسل کے ان معتبر شعراء میں ہوتا ہے جو غزل کی تازہ کاری اور سنجیدگی برقرار رکھے ہوئے ہیں. انھوں نے شاعری کا باقاعدہ آغاز 2003 میں کیا اور بہت جلد نوجوان نسل میں اپنا نمایاں مقام بنا لیا. ڈاکٹر ناصر امروہوی کو شاعری سے بنیادی شغف رہا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جدید لب و لہجے کے قدآور شاعر ناصر کاظمی کو اپنی تحقیق کا موضوع بنایا اور ان کی حیات و خدمات پر پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی. آپ کے پسندیدہ شعراء میں ناصر کاظمی، منیر نیازی، احمد فراز اور جون ایلیا، پروین شاکر اور ظفر اقبال وغیرہ شامل ہیں .کوئی بھی شاعر جب شاعری کے میدان میں قدم رکھتا ہے تو اکثر لیلائے غزل ہی بڑھ کر اس کا استقبال کرکے اپنی زلفِ گرہ گیر کا اسیر کرلیتی ہے جس سے وہ کبھی نہیں نکل پاتا. ناصر امروہوی نے اگرچہ نظمیں بھی کہی ہیں مگر غزل ہی ان کا اصل میدان ہے اور اسی میں ان کے جوہر نظر آتے ہیں. ان کی اب تک چار تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں جنہیں ادبی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی۔
تصانیف :
ڈاکٹر شریف احمد قریشی بحیثیت فرہنگ نویس 2015
2. ناصر کاظمی : حیات اور ادبی خدمات 2016
3. میں اور تم (دیوناگری شعری مجموعہ) 2019
4. آنکھوں میں چبھتے خواب (اردو شعری مجموعہ) 2019