- کتاب فہرست 183487
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1774
طرززندگی15 طب581 تحریکات258 ناول3511 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1340
- دوہا61
- رزمیہ95
- شرح149
- گیت88
- غزل765
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1402
- کہہ مکرنی7
- کلیات638
- ماہیہ17
- مجموعہ4030
- مرثیہ336
- مثنوی705
- مسدس47
- نعت444
- نظم1043
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی19
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
نوشابہ خاتون کے افسانے
حاصل زندگی
برسوں بعد آئینہ کے سامنے کھڑی وہ اس سراپے کو بغور دیکھ رہی تھی جس کے بالوں میں اب ان گنت چاندی کے تار جھلملارہے تھے۔ وہ اِس چہرے میںاس چہرے کو تلاش کر رہی تھی جو کبھی موسم سرما کی چمکیلی اور سنہری دھوپ کے مانند روشن تھا۔ نہ جانے کہاں کھو گیا تھا وہ روشن
گرم ہوا
“یہ کیسی دیوارہے جو میرے بچوں کے بیچ حائل ہے۔ یہ کیسا بٹوارہ ہے جس نے بھائی کو بھائی سے اور ماں کو بیٹے سے جدا کر دیا ہے۔“ برسہا برس نے گزر جانے کے بعد بھی دادی اماں اس کرب سے چھٹکارا نہیں پا سکی تھیں۔ بٹوارے کے بعد جب منجھلے اور چھوٹے چچا نے یہاں
حاصل زندگی
برسوں بعد آئینہ کے سامنے کھڑی وہ اس سراپے کو بغور دیکھ رہی تھی جس کے بالوں میں اب ان گنت چاندی کے تار جھلملا رہے تھے۔ وہ اس چہرے میں اس چہرے کو تلاش کر رہی تھی جو کبھی موسم سرما کی چمکیلی اور سنہری دھوپ کے مانند روشن تھا۔ نہ جانے کہاں کھو گیا تھا وہ
گرم ہوا
” یہ کیسی دیوارہے جو میرے بچوں کے بیچ حائل ہے ۔ یہ کیسابٹوارہ ہے جس نے بھائی کو بھائی سے اور ماں کو بیٹے سے جدا کر دیاہے۔“ برسہا برس نے گزرجانے کے بعد بھی دادی امّاں اس کرب سے چھٹکارا نہیں پاسکی تھیں۔ بٹوارے کے بعد جب منجھلے اورچھوٹے چچا نے یہاں سے
شکوہ
”اے خدا تو کہاں ہے؟ جاگتا ہے یا سوتا ہے؟ کیا تو اپنے بندوں کے شر سے عاجز آ گیا ہے؟؟؟ ذرا آنکھیں کھول اور اس ناچیز پر ایک نظر کرم ڈال۔ تو نے مجھے کیوں بھلا دیا؟ کیوں نظر انداز کر دیا؟ یہ نہ سوچا کہ تونے جسے نظروں سے گرایا اس کا تو بیڑا ہی غرق ہو گیا۔
اندھ وشواس
مجھے اس کا لونی میں آئے زیادہ دن نہیںہوئے تھے اس لیے آس پاس والوں سے ابھی تک راہ و رسم استوار نہیں ہوئی تھی۔ وقت گزاری کے لیے میں سارا دن پڑا اخبار پڑھتا رہتایا کسی رسالے کا مطالعہ کرتا رہتا۔ کبھی کبھی میری نظریں سامنے والے فلیٹ کی طرف اٹھ جاتیں کیونکہ
سائبان
کہیں دور سے آتی ہوئی شہنائی کی آوازنے آج پھر اس کےان خوابیدہ جذبات میں ہلچل مچادی تھی جنھیں ان دس برسوں میں اس نے بڑی مشکلوں سے تھپک تھپک کر سلا یا تھا۔ اس نے پلٹ کر اپنے بغل والے بستر کی جانب دیکھا جو خالی پڑا تھا۔دل میں درد کی ایک خفیف سی لہراٹھی جسے
بالا دست
مدت بعد وہ وطن واپس آیا تھا جہاں سے اس کی بہت ساری تلخ و شیریں یادیں وابستہ تھیں۔ جاتے وقت اس نے عہد کیا تھا کہ اَب یہاں لوٹ کر کبھی نہ آئےگا۔ لیکن نہ جانے وطن کی مٹی کی کشش تھی یا اپنوں کی محبت کہ بیس سال بعد وہ پھر یہاں کھڑا تھا۔ جب وہ اپنے قصبہ
شکوہ
”اے خدا تو کہاں ہے ؟ جاگتاہے یا سوتا ہے ؟ کیا تو اپنے بندوں کے شر سے عاجز آگیا ہے ؟؟؟ذرا آنکھیں کھول اور اس ناچیز پر ایک نظر کرم ڈال۔ تو نے مجھے کیوں بھلادیا؟ کیوں نظر انداز کردیا؟ یہ نہ سوچا کہ تونے جسے نظروں سے گرایا اس کا توبیڑا ہی غرق ہوگیا۔ آخر
کوئی منزل نہیں
گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔میں کھڑکی سے لگی اپنے خیالوں میں گم لمحہ لمحہ اس شہر سے دور ہوتی جا رہی تھی۔اس شہر سے جہاں یہ خوف غالب تھا کہ اگر کچھ دن اور یہاں رہ گئی تو بدنامی اور رسوائی کے چھینٹے میرے دامن کو داغدار کر دیں گے۔ گاڑی اب شہر کی
سائبان
کہیں دور سے آتی ہوئی شہنائی کی آواز نے آج پھر اس کےان خوابیدہ جذبات میں ہلچل مچا دی تھی جنھیں ان دس برسوں میں اس نے بڑی مشکلوں سے تھپک تھپک کر سلا یا تھا۔ اس نے پلٹ کر اپنے بغل والے بستر کی جانب دیکھا جو خالی پڑا تھا۔ دل میں درد کی ایک خفیف سی لہراٹھی
کوئی منزل نہیں
گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔ میں کھڑکی سے لگی اپنے خیالوں میں گم لمحہ لمحہ اس شہر سے دور ہوتی جا رہی تھی۔ اس شہر سے جہاں یہ خوف غالب تھا کہ اگر کچھ دن اور یہاں رہ گئی تو بدنامی اور رسوائی کے چھینٹے میرے دامن کو داغدار کر دیں گے۔ گاڑی اب شہر
بالاد ست
مدت بعد وہ وطن واپس آیاتھا جہاں سے اس کی بہت ساری تلخ و شیریں یادیں وابستہ تھیں۔جاتے وقت اس نے عہد کیا تھا کہ اَب یہاں لوٹ کر کبھی نہ آئے گا۔ لیکن نہ جانے وطن کی مٹی کی کشش تھی یا اپنوں کی محبت کہ بیس سال بعد وہ پھر یہاں کھڑا تھا۔ جب وہ اپنے قصبہ کی
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1774
-