شاہجہاںؔ ۔ نواب شاہجہاں بیگم پہلے شیریں تخلص تھا۔ دیوان اول اردو اسی تخلص کے ساتھ شائع ہوا ہے۔ اس کے بعد اردو میں تاجورؔ اور فارسی میں شاہجہاںؔ تخلص اختیار کیا۔ 1254 ء میں قلعہ اسلام نگر میں جو بھوپال سے تھوڑے فاصلہ پر ہے ولادت ہوئی۔ ’’خورشید اقبال‘‘ اور ’’مشتری قدر‘‘ مادۂ ولادت ہے۔ والد ماجد غفر آن مآب جہانگیر محمد خانصاحب دولہ اور والدۂ محترمہ نواب سکندر بیگم صاحبہ ہردوائی بھوپال تھے۔
1285 ء کو صدر آرائے ریاست ہوئیں۔ جو دوکرم میں یکتائے دوراں اور فضل و کمال میں حیدر زماں۔ آپ کے عہد میں ریاست اوج و کمال کو پہنچی بیروں شہر بلدۂ نو آباد موسوم بہ شاہجہاں پور، آباد کیا۔ اس کے علاوہ دیگر تعمیرات بھی ہوئیں۔ تاج محل بنا۔ جشن شاہانہ کا سامان کیا۔ دو لاکھ روپیہ صرف ہوا۔ ہزاروں خلقت ہائے فاخرہ جملہ ملازمین و متوسلان ریاست کو عطا ہوئے اور تقریباً ایک لاکھ آدمیوں کو سامان خلعت و دعوت ضیافت عنایت ہوا، اور رفاہ عام کے بھی کارہائے نمایاں ظہور میں آئے۔ ہوشنگ آباد سے بھوپال تک 50 لاکھ روپیہ صرف کر کے ریلوے لائن بنوادی اور 1302 ء کو جاری ہوگئی طبیعت شعر و سخن کی طرف مائل تھی۔ نمونہ کلام: