پی.پی سری واستو رند
غزل 20
اشعار 9
مانا کہ زلزلہ تھا یہاں کم بہت ہی کم
بستی میں بچ گئے تھے مکاں کم بہت ہی کم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آستینوں میں چھپا کر سانپ بھی لائے تھے لوگ
شہر کی اس بھیڑ میں کچھ لوگ بازی گر بھی تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی دستک نہ کوئی آہٹ تھی
مدتوں وہم کے شکار تھے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
آسودگی نے تھپکیاں دے کر سلا دیا
گھر کی ضرورتوں نے جگایا تو ڈر لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خواہشوں کی آنچ میں تپتے بدن کی لذتیں ہیں
اور وحشی رات ہے گمراہیاں سر پر اٹھائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے