قلق، حکیم غلام مولیٰ
حکیم غلام مولیٰ نام، قلق تخلص ،عرفیت مولیٰ بخش۔ تقریباً ۳۳۔۱۸۳۲ء میں میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ۱۸۴۵ء میں کسب کمال اور تحصیل علم کی غرض سے دہلی پہنچے۔ دہلی کالج میں فارسی کے استاد مولانا امام بخش صہبائی کے شاگرد ہوئے۔ اس ادارے میں مغربی علوم کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔طب کی تعلیم معروف طبیب حکیم غلام نقشبند خاں سے حاصل کی۔شاعری میں مومن کی شاگردی اختیار کی۔ ۱۸۵۷ء میں دہلی کی تباہی کے بعد اپنے وطن میرٹھ چلے گئے اور بقیہ عمر وہیں بسرکی۔ میرٹھ میں بعض سرکاری مدرسوں میں مدرس فارسی کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ خالی وقت میں بطورخدمت خلق مریضوں کا علاج کرتے تھے۔آخری عمر کے دس سال بہت پریشانی میں گزرے۔ ان کی مالی حالت اچھی نہ تھی۔ ۱۵؍جولائی۱۸۸۰ء کو میرٹھ میں وفات پاگئے۔ قلق نے انگریزی نظموں کا ترجمہ’’جواہر منظوم‘‘ کے نام سے کیا۔ ’’کلیات قلق‘‘ مجلس ترقی ادب لاہور سے شائع ہوگئی ہے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:199