- کتاب فہرست 180323
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت85
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر63
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
قمر احسن کے افسانے
آخری تنہا درخت
بہت زیادہ سیاہ رات کا شکنجہ اسے بستر پر جکڑے ہوئے تھا۔ سامنے بہت اونچی محراب اور اس کے بعد ایک مدور فصیل، فصیل سے متصل لمحہ بہ لمحہ بڑھتے پھیلتے ہوئے بھیانک درخت کانٹے دار مہیب۔۔۔ اور دو بہت چمکیلی سیاہ آنکھیں۔۔۔ غلیظ اور ہیبت ناک۔ وہ ایک معمول کی
لوٹتے قدموں کے سائے
اس دن گڑ کھیت کا میلہ تھا۔ مجھے بس اتنا ہوش تھا کہ جب میں لوٹ رہا تھا تو میرے قدموں کے طویل سائے درختوں کی اونچی ٹہنوں پر کپکپا رہے تھے اور میں نے اپنے ساتھی سے کہا تھا کہ لوٹتے ہوئے قدموں کے سائے کتنے۔۔۔ طویل ہو جاتے ہیں کہ انہیں درختوں کی اونچی
کوڑھی کی مٹھی میں سور کی ہڈی
سیٹھ حبیب اصولوں کے سختی سے پابند تھے اور بہت محتاط آدمی تھے۔ مثلاً ان کا ایک اصول یہ تھا کہ وہ صبح چار بج کر بیس منٹ پر بیدار ہوتے تھے۔ اب خواہ کچھ بھی ہو لیکن وہ اسی وقت بستر سے اٹھ جانا ہی پسند کرتے تھے۔ یا ان کا یہ اصول تھا کہ کوئی بھی شخص بغیر
بریدہ جسموں کو چمکانے والا بوڑھا
چٹانوں پر سہ پہر کی سنہری دھوپ پھیل چکی تھی۔ پہاڑی گھاس کے چھوٹے چھوٹے تختوں میں کیڑے پھدک رہے تھے۔ پاس کے ایک چھوٹے درخت کی سب سے اونچی شاخ پر ایک کوا مسلسل چیخ رہا تھا۔ دور سے ناہموار راستوں پر اچکتا پھلانگتا ایک بوڑھا راستہ میں کچھ تلاش کرتا چلا
ہڈی کی مٹھی میں سور کا کوڑھی
پہلے تو غلام نے سواری پر سے بھاری بھرکم قدیم وضع کے فرنیچر اتارنا شروع کیے اور اس قدیم گوتھک طرز کے مکان کے صدر دروازہ میں داخل ہوکر نظروں سے غائب ہوتا رہا۔ پھر اس نے باہر نکل کر بڑی مشکلوں سے ایک لمبا سا سیاہ رنگ کا آنبوس کا تابوت سواری سے کھینچ کر
اسپ کشت مات (۱)
آفس سے آکر اس نے ادھ میلی کیتلی میں پانی، شکر، دودھ اور چائے کی پتی سب ایک ساتھ ملاکر اسٹو پر رکھ دیا اور کپڑے تبدیل کر کے ملگجے بستر پر لیٹ رہا۔ فائل نمبر ۷۹؍۱۰؍۳ کا ریمائنڈر، فسادات کی رپورٹ کا پروفارما، نیلم کے خط کا جواب اور ابا کو خط، ایمی
گھمسان کا بے آواز رن
آنکھوں پر ۳ اعشاریہ ۵ اور ۳ اعشاریہ ۷ نمبر کے موٹے شیشوں اور موٹی کمانی کا چشمہ لگائے، دھوئیں کی بے بٹی رسّی کو تھامے، عزیز اپارٹمنٹ کی سات منزلہ عمارت کے ایک نیم آراستہ فلیٹ میں پروفیسر سلامت علی خاموش بیٹھے تھے۔ ادھر کچھ عرصہ سے وہ محسوس کر رہے تھے
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-