نام عبدالرحمن، راسخ تخلص۔ نوح پانی پت کے رہنے والے تھے، مگر عمر کا زیادہ حصہ دہلی میں گزرا۔ کم سنی سے مطالعے اور کتب بینی کا شوق تھا۔فقہ، معقول، منقول اور کتب حدیث پر کامل عبور تھا۔ اوائل مشق سخن میں مرزا ارشد ، سیف الحق ادیب، پنڈت جواہر ناتھ ساقی کے ہم مشق اور ہم صحبت رہے۔ داغ کے ہم عصر تھے۔ مثنوی مولانا روم کی جو شرح انھوں نے لکھی ہے وہ صوفیۂ کرام میں بڑی وقعت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے۔ دیوان اول ’’مرآۃ الخیال‘‘۹۶۔۱۸۹۵ء میں چھپا۔ دوسرا دیوان ان کی بیگم کے پاس غیر مطبوعہ تھا۔ بعارضۂ بواسیر ۲۹؍ستمبر ۱۹۰۷ء کو بہ عمر ۴۴سال دہلی میں انتقال کرگئے۔