- کتاب فہرست 183877
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1921
طب868 تحریکات290 ناول4293 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1432
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1075
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1540
- کہہ مکرنی6
- کلیات670
- ماہیہ19
- مجموعہ4828
- مرثیہ374
- مثنوی813
- مسدس57
- نعت533
- نظم1194
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ178
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
تمام
تعارف
ای-کتاب202
افسانہ233
مضمون40
اقوال107
افسانچے29
طنز و مزاح1
خاکہ24
ڈرامہ59
ترجمہ2
ویڈیو 79
گیلری 4
بلاگ5
دیگر
ناولٹ1
خط10
سعادت حسن منٹو کے خطوط
چچا سام کے نام دوسرا خط
مکرمی و محترمی چچا جان تسلیمات! عرصہ ہوا میں نے آپ کی خدمت میں ایک خط ارسال کیا تھا۔ آپ کی طرف سے تو اس کی کوئی رسید نہ آئی مگر کچھ دن ہوئے آپ کے سفارت خانے کے ایک صاحب جن کا اسم گرامی مجھے اس وقت یاد نہیں، شام کو میرے غریب خانے پر تشریف لائے۔
چچا سام کے نام ایک خط
۳۱ لکشمی مینشنز ہال روڈ، لاہور مورخہ ۱۶ دسمبر ۱۹۵۱ء چچا جان، السلام علیکم! یہ خط آپ کے پاکستانی بھتیجے کی طرف سے ہے، جسے آپ نہیں جانتے۔ جسے آپ کی سات آزادیوں کی مملکت میں شاید کوئی بھی نہیں جانتا۔ میرا ملک ہندوستان سے کٹ کر کیوں بنا، کیسے
چچا سام کے نام تیسرا خط
چچا جان تسلیمات! بہت مدت کے بعد آپ کو مخاطب کر رہا ہوں۔ میں در اصل بیمار تھا۔ علاج اس کا وہی آبِ نشاط انگیز تھا ساقی۔ مگر معلوم ہوا کہ یہ محض شاعری ہی شاعری ہے۔ معلوم نہیں ساقی کس جانور کا نام ہے۔ آپ لوگ تو اسے عمر خیام کی رباعیوں والی حسین و جمیل
چچا سام کے نام چوتھا خط
۳۱ لکشمی مینشنز ہال روڈ، لاہور، پاکستان چچا جان۔ آداب و نیاز! ابھی چند روز ہوئے میں نے آپ کی خدمت میں ایک عریضہ ارسال کیا تھا۔ اب یہ دوسرا لکھ رہا ہوں۔ بات یہ ہے کہ جوں جوں آپ کی پاکستان کو فوجی امداد دینے کی بات پختہ ہو رہی ہے، میری عقیدت
چچا سام کے نام پانچواں خط
محترمی چچا جان! تسلیمات، میں اب تک آپ کو ’’پیارے چچا جان‘‘ سے خطاب کرتا رہا ہوں پر اب کی دفعہ میں نے ’’محترمی چچا جان‘‘ لکھا ہے، اس لئے کہ میں ناراض ہوں۔ ناراضی کا باعث یہ ہے کہ آپ نے مجھے میرا تحفہ (ایٹم بم) ابھی تک نہیں بھیجا۔ بتایئے یہ بھی
چچا منٹو کے نام ایک بھتیجے کا خط
۱۱ مئی ۱۹۵۲ء چچا منٹو صاحب السلام علیکم۔ یہ خط اس بھتیجے کی طرف سے ہے جسے آپ نہیں جانتے اور نہ جسے آپ نے جاننے کی کبھی کوشش کی۔ جسے پاکستان میں شاید کوئی بھی نہیں جانتا اور وہ اپنے کام سے بچے ہوئے اس تھوڑے سے وقت میں آپ جیسے بلند پایہ ادیب کو
چچا سام کے نام آٹھواں خط
چچا جان، تسلیم و نیاز۔ امید ہے کہ میرا ساتواں خط آپ کو مل گیا ہوگا۔ اس کے جواب کا مجھے انتظار ہے۔ کیا آپ نے روسی ثقافتی وفد کے توڑ میں کوئی ایسا ہی ثقافتی اور خیر سگالی وفد یہاں پاکستان میں بھیجنے کا ارادہ کر لیا۔۔۔؟ مجھے اس سے ضرور مطلع فرمایئے
چچا سام کے نام نواں خط
چچا جان۔ السلام علیکم۔ میرا پچھلا خط نامکمل تھا۔ بس مجھے صرف اتنا ہی یاد رہا ہے۔ اگر یاد آ گیا کہ میں نے اس میں کیا لکھا تھا تو میں اس کو مکمل کر دوں گا۔ میرا حافظہ یہاں کی کشید کی ہوئی شرابیں پی پی کر بہت کمزور ہو گیا ہے۔ یوں تو پنجاب میں شراب
join rekhta family!
-
ادب اطفال1921
-