- کتاب فہرست 183526
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1773
طرززندگی15 طب579 تحریکات258 ناول3510 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1340
- دوہا61
- رزمیہ95
- شرح149
- گیت88
- غزل764
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1397
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ17
- مجموعہ4029
- مرثیہ336
- مثنوی705
- مسدس47
- نعت443
- نظم1043
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی19
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
صبا ممتاز بانو کے افسانے
بھوک
یہ رات کا پچھلا پہر تھا۔ کمرے میں سکوت طاری تھا لیکن کوئی تھا جو بول رہا تھا۔ ٹی وی تو بند تھا پھر وہ کون تھا۔؟ میں نے اردگرد دیکھا۔ وہ مجھے کہیں نظر نہیں آیا۔ میں نے اپنے بسترکی طرف دیکھا۔ وہ میرے ساتھ ہی لیٹا ہوا تھا۔ کمال ہے کہ وہ میرے اس قدر
آؤ پیار کریں
وہ چوہدری صاحب کی رہنمائی میں ایک کھلے بازار سے گزرنے کے بعد نسبتاً ایک تنگ گلی میں داخل ہو چکی تھی۔ یہ راستہ اس کے لیے اجنبی نہیں تھا۔ اس کا اس راستے سے کئی بار گزرنا ہوتا تھا لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس پلازے کے تہہ خانے میں پرانی کتابوں کا اتنا
چلتی پھرتی عورت
رنگو چاچا کا ہوٹل آیا تو راول کے پیٹ میں ناچتی بھوک نے سفر کرنے سے انکار کر دیا۔ راول نے ٹرک کو تھپکی دی اور نیچے اتر گیا۔ ’’جلدی آ چھوٹے۔۔۔! زور کی بھوک لگی ہے۔‘‘ راول نے ڈھابے پر اترتے ہی فوراً چھوٹے کو آواز دی۔ اس وقت راول کو بھوک بھی بہت
ملاقات
یہ ایک خنک رو دن تھا۔ فلک پر گھٹائیں مستیاں کررہی تھیں۔ کالی سرمئی بدلیاں مجھے وادی کشمیر کے حسین نظارے یاد دلارہی تھیں جنہیں میں نے اپنے دل کے آنگن میں چھپا رکھا تھا۔ جب دیکھنے کو من کرتا تو ایک جھانک سے جیسے سارا منظر میری نگاہوں کے سامنے کھڑا ہو
پنچھی
رات نے ہر چیز کو تاریکی کی چادر اوڑھا دی تھی۔ دھیمی دھیمی سی ہوا چل رہی تھی۔ پھولوں کی خوشبو مانو کو مدہوش کیے دے رہی تھی۔ پلکوں کو ہجر اب گوارا نہیں تھا۔ آنکھیں خود بخود بند ہوتی جا رہی تھیں۔ اس نے خود کو نیند کے سپرد کر دیا۔ شب کے راجا نے دن کے
جستجو
شب نے ستاروں کی شال اوڑھ لی تھی۔ مسافر کے اعصاب شل ہو چکے تھے اور وہ پوری طرح نڈھا ل ہو چکا تھا۔ تھکن اس کی ہمت کو پسپا کیے دے رہی تھی لیکن سفر اس کا مقدر بن چکا تھا۔ اس کا پہلا سفر اس کی زبان سے نکلنے والے پہلے لفظ ‘‘اللہ جی’‘ کے ساتھ ہی شروع ہو
مداوا
موسم کی چوتھی بارش تھی۔ گل شیر نے اپنے معصوم بچوں کے ڈرے ہوئے چہرے دیکھے۔ اسے ایسا لگا کہ جیسے سب سوالی ہوں۔ ’’بابا یہ چھت ہم پر تو نہیں گر جائے گی۔’‘ یہ ایک ایسی ماں کے پیٹ سے افلاطونی دماغ لے کر نکلے تھے جسے ڈھنگ سے روٹی بھی میسر نہیں تھی۔ کبھی کبھی
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1773
-