سعید احمد اختر 3 مارچ 1933 کو میں پشین میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق صوبہ سرحد (اب خیبر پختونخواہ) کی تحصیل کُلاچی سے تھا ۔ پشاور یونیورسٹی سے اردو اور انگریزی میں ایم اے کرنے کے بعد آپ پشاور یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے پروفیسر رہے۔ 1968 میں سی ایس ایس کرنے کے بعد آپ پاکستان سِول سروس میںشامل ہوئے اور بھر خیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ 1990 میں بحیثیت ایڈیشنل کمشنر افغان مہاجرین ریٹائرمنٹ لے کر ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش اختیار کی۔
شاعری آپ کی زندگی ، جیو اور جینے دو آپ کا مسلک اور تعلیمی سوشل ورک آپ کا مشغلہ تھا۔ مختلف یونیورسٹیز کے علاوہ آپ اپنے گھر پر بھی طلباء و طالبات کو فی سبیل اللہ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے رہے۔ یہ سلسلہ آپ کی وفات سے کچھ ماہ پہلے تک باقاعدگی سے جاری رہا اور آپ کے متعدد شاگرد وطنِ عزیز میں اور بیرونِ ملک آپ کا اور ملک کا نام روشن کرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔
سعید احمد اختر 20 اگست 2013 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں انتقال کر گئے اور وہیں آسودہ خاک ہیں۔
آپ کی شاعری کے شائع مجموعے درج ذیل ہیں:دیارِ شب،سطحِآب،چاندنی کے سائے،خوابگینے،لے گئی پَون اُڑا،پتا ٹُوٹا ڈال سے،پوجا کے پھول،ورشانجلی،اب کے بچھڑے کب ملیں،دُور پڑے ہیں جااورگھونگھٹ کا پٹ کھول ری
بیچے تو بِک جاؤں
مددگار لنک :
| https://en.wikipedia.org/wiki/Saeed_Ahmad_Akhtar