Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحل احمد کے اشعار

373
Favorite

باعتبار

کیوں چمک اٹھتی ہے بجلی بار بار

اے ستم گر لے نہ انگڑائی بہت

کس تصور کے تحت ربط کی منزل میں رہا

کس وسیلے کے تأثر کا نگہبان تھا میں

ان سے اے دوست مرا یوں کوئی رشتہ تو نہ تھا

کیوں پھر اس ترک تعلق سے پشیمان تھا میں

شیر گپھا سے نکلے گا

شور مچے گا جنگل میں

آج کنواں بھی چیخ اٹھا ہے

کسی نے پتھر مارا ہوگا

رو پڑیں آنکھیں بہت ساحلؔ مری

جب کسی نے ہاتھ سر پر رکھ دیا

کل تلک صحرا بسا تھا آنکھ میں

اب مگر کس نے سمندر رکھ دیا

اب کے وہ ایسے سفر پر کیا گئے

پھر دوبارہ لوٹ کر آئے نہیں

بکری ''میں میں'' کرتی ہے

بکرا زور لگاتا ہے

مکڑیوں نے جب کہیں جالا تنا

مکھیوں نے شور برپا کر دیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے