تخلص : 'فگارؔ'
اصلی نام : Muhammad Saleem
پیدائش :جھیلم, پنجاب
اندھیرے کو نگلتا جا رہا ہوں
دیا ہوں اور جلتا جا رہا ہوں
تارکینِ وطن شعرا میں گنتی کے چند بڑے نام ہیں جو غمِ روزگار کی وجہ سے اپنی مٹی، اپنی زبان، اپنے لوگوں اور خود اپنے آپ سے بھی دور تو ہوئے مگر الگ نہیں ہوئے۔ جنھوں نے مشکل حالات میں بھی دیارِ غیر میں اردو زبان کا چراغ روشن رکھا۔
ان میں ایک نمایاں اور اہم نام سلیم فگار کا ہے، جن کی شاعری میں اپنی زمین، سر سبز کھیت، دریا اور درخت سانس لیتے ہیں، سلیم فگار اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ پاکستان میں انھیں اقبال کوثر جیسے نابغہ روزگار کی رفاقت میسر رہی اور لندن میں ان کی نشست و برخاست ساقی فاروقی جیسی عظیم شخصیت کے ساتھ رہی اور ان کی نجی مخافل میں ہونے والی ادبی گفتگو اور مکالمہ سے انھیں اپنے قلم و ہنر کو مزید نکھارنے اور سنوارنے کا موقع ملا۔
سلیم فگار کی شاعری میں اپنے حال اور مستقبل کی بدلتی ہوئی صورتحال کا گہرا مشاہدہ اور ادراک نظر آتا ہے۔ سلیم فگار جدید شاعری کا ایک اہم اور نمائندہ نام ہیں ان کا اپنا الگ ایک علامتی نظام ہے جو روایت سے بالکل الگ اور ہٹ کر ہے جو انھیں دیگر شعرا سے ممتاز کرتا ہے۔
ان کے دو شعری مجموعے منظرِ عام پر آ چُکے ہیں۔ پہلا شعری مجموعہ ستارہ سی کوئی شام، مارچ 2015 میں سانجھ پبلیکیشن لاہور اور جولائی2017 میں تفہیم پبلیکیشن راجوری انڈیا سے چھپا۔ اور ان کا دوسرا مجموعہ تغیر ستمبر 2019 میں سانجھ پبلیکیشن لاھور سے چھپا۔ دونوں شعری مجموعوں نے نہ صرف اپنے سنجیدہ قاری کی بھرپور توجہ اور داد و تحسین حاصل کی بلکہ بیرونِ ملک ہوتے ہوئے بھی اردو ادب کے مرکزی ادبی دھارے میں سلیم فگار کی جگہ بنانے میں اہم کردار بھی ادا کیا۔