Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلیم شہزاد کا تعارف

پیدائش : 15 Dec 1957

محمدسلیم شہزاد، جو سہ زبانی شعروادب کی دُنیا میں”سلیم شہزاد“ کےنام سے معروف ہیں،کا تعلق پاکستان سے ہے۔ وہ ایک ایسے درخشندہ آفتاب شاعر اور ادیب  ہیں جن کی بہ یک وقت تین زبانوں، اُردو،پنجابی اورسرائیکی زبان میں تصانیف منصۂ شہود پر آ چکی ہیں۔اُن کی شہرت ایک شاعر، ادیب،مترجم اور تاریخ دان کی ہے۔

سلیم شہزاد 15دسمبر 1957ء کو بہاولنگر میں پیداہوئے۔ایم اے (سیاسیات)،ایل ایل بی ہیں ۔سلیم شہزاد نے شاعری کا آغاز 1974ء میں کیا اور اُن کا خاص میدان نظم نگاری ہے۔ جب ہم عصر شعراء روایتی شاعری کی تقلید کر رہے تھے، انہوں نے نظم کو ایک نئی ہیئت سے متعارف کروایا جو اب ایک خاص اہمیت اختیار کر چکی ہے اور بڑے بڑے شعرا ءاُن کی تقلید کرتے نظر آتے ہیں۔اس طرح وہ حقیقی زندگی کی عکاسی کر کے معاشرے اور سماج کی ناانصافیوں کو جدید پیرائے میں بیان کرتے ہوئے شاعری کو اُس مقام پر لائےجہاں شاعری زندگی کے سامنے سوالات کا ایک نیا پنڈورا بکس کھولتی دکھائی دیتی ہے۔دونوں اصناف میں سلیم شہزاد کے سٹائل کی سب سے بڑی خوبی سرئیلزم اور طلسماتی حقیقت نگاری ہے۔شاعری میں اپنی وضع کردہ سپیسیہ نظم کی جدید ہیئت میں عمدہ مواد کے ساتھ جذبات کی ہم آہنگی سے موضوعات کی جزئیات کو ایک جامع وجود دیتے ہوئے تصویر گری کرتے ہیں جس کی نظیر اس سے قبل شاعری میں نہیں ملتی۔شاعری کے مانند اُن کی نثر کے موضوعات پربھی سماجی سیاسیات،انسانی حالت زارو نفسیات،وجودیت اور ملک و قوم پر دہشت گردی کے اثرات ہیں۔سلیم شہزاد کی اب تک منظر عام پر آنے والی کتب کی تعداددس  ہے۔سہ زبانی شاعری کےپانچ مجموعوں کے علاوہ سرائیکی زبان میں دو ناول بھی تحریر کیے جنہوں نے سرائیکی ناولوں کی ڈگر بدل کر رکھ دی۔عالمی وبا کرونا سے کئی برس قبل قلم بند ہونے والے یہ دونوں ناول گزشتہ برسوں اس وبا کے حوالے سے خوب زیرِ بحث رہے۔خاص طور پرناول”گھان“کے منظر نامے میں لوگوں کو ایک ایسی ہی وبا سے بچنے کے لیے ماسک پہننے، گھروں میں محبوس ایک دوسرے سے ملنے سے گریزاں دکھایا گیاہے۔اُن کی کتب کے اُردو، ہندی، سندھی اور انگریزی زبانوں میں بھی تراجم ہو چکے ہیں۔تاریخ پر ان کی کتاب”تاریخِ ضلع بہاولنگر- معدوم سے معلوم تک“ہے۔پنجابی اور سرائیکی سے اُردو اور  اُردو سے سرائیکی اور پنجابی میں تراجم کیے۔ سلیم شہزاد نے ادب  وثقافت سے متعلق اَن گنت قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں میں حصہ لیااورپاکستانی مندوب کی حیثیت سے  بھارتی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔سلیم شہزاد پر متعددجامعات نے مقالات تحریر کروائے اور ملکی و غیر ملکی ریسرچ جرنلز میں ان کی تخلیقات پر تحقیقی مضامین شائع ہوئے۔ انہیں قبل ازیں بھی قومی  ادبی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
اب تک منظر عام پر آنے والی  کتب کی تفصیل حسب ذیل ہے:

اُردو نظموں کے مجموعے:
”ماسوا“، 1998ء۔ ناشر:  تشکیل پبلشرز، کراچی۔
”قسم ہے کفّارے کی“،2009ء ۔ ناشر: بک ہوم لاہور۔
’’کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“،2021ء ۔ ناشران: استفسار پبلی کیشنز، جے پور، انڈیا۔  بک ہوم ،لاہور۔
پنجابی نظموں کے  مجموعے:
”کاں بنیرے سُکن“،2005ء ۔ ناشر: سچیت کتاب گھر، لاہور۔
”نندر بھجیاں نظماں“،2015ء ۔ ناشر: بک ہوم، لاہور۔2016ء۔ چیتنا پرکاشن، پنجابی بھاون، لدھیانہ (پنجاب)، انڈیا۔
سرائیکی نظموں کا مجموعہ:
”پیریں ٹردا شہر“،  2007ء ۔ ناشر: جھوک پبلشرز، ملتان۔
سرائیکی  ناول:
”گھان“،2012ء ۔ ناشر: جھوک پبلشرز، ملتان۔
”پلوتا“،2017ء ۔ ناشر: ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ، ملتان۔
تراجم:
”منتخب سرائیکی افسانے“،2021ء، ناشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد۔
دیگر:
”نئے ادب کا معمار- انیس ناگی“،2007ء (شریک مرتب)،حسن پبلی کیشنز، لاہور۔
”تاریخ ضلع بہاولنگر-معدوم سے معلوم تک“،2011ء۔ بک ہوم لاہور
ادب وثقافت سے متعلق قومی و بین الاقوامی ادبی کانفرنسوں میں حصہ لیا۔پاکستانی مندوب کی حیثیت سے  بھارتی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
ادبی ایوارڈز:
مسعود کھدر پوش ایوارڈز۔2005ء اور 2015ء
سرائیکی شعری مجموعے”پیریں ٹردا شہر“ پرقومی ادبی ایوارڈ،اکادمی ادبیات  پاکستان۔2007ء 
سرائیکی ناول ”گھان“ پر قومی ادبی ایوارڈ،اکادمی ادبیات پاکستان۔ 2012ء
ستارۂ بہاولپور،ضلعی حکومت بہاول پور۔2017ء
شفقت تنویر مرزا ایوارڈ،پلاک،حکومتِ پنجاب۔2017ء
تمغہ امتیاز،حکومتِ پاکستان۔ 2023 ء

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے