- کتاب فہرست 180548
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1867
طب773 تحریکات280 ناول4033 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1389
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح171
- گیت86
- غزل926
- ہائیکو12
- حمد35
- مزاحیہ37
- انتخاب1486
- کہہ مکرنی6
- کلیات636
- ماہیہ18
- مجموعہ4446
- مرثیہ358
- مثنوی766
- مسدس51
- نعت490
- نظم1121
- دیگر64
- پہیلی16
- قصیدہ174
- قوالی19
- قطعہ54
- رباعی273
- مخمس18
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی26
- ترجمہ73
- واسوخت24
سید حیدر بخش حیدری کا تعارف
حیدری فورٹ ولیم کالج کے مصنفوں میں سب سے زیادہ کتابوں کے مصنف و مترجم ہیں۔ نثر نگار ہونے کے ساتھ ساتھ وہ شاعر بھی ہیں لیکن ان کی شہرت کا مدار نثری تصانیف پر ہی ہے۔
ان کا نام حیدر بخش اور تخلص حیدریؔ ہے۔ سید ابوالحسن کے بیٹے تھے اور دہلی کے رہنے والے تھے۔ حیدر بخش نے ابھی بچپن سے آگے قدم نہیں رکھا تھا کہ ان کے والد کو ایسی معاشی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کہ مجبوراً دہلی کی سکونت ترک کر کے اہل و عیال کے ساتھ بنارس چلے گئے۔ یہاں نواب ابراہیم خاں ناظم عدالت تھے۔ وہ اس خاندان کی مدد پر کمربستہ ہوئے۔ انہوں نے ہی حیدر بخش کی تعلیم کا بندوبست کردیا۔ بنارس کے مشہور مدرسوں میں انہوں نے مروجہ تعلیم حاصل کی تعلیم سے فارغ ہو کر دفتر عدالت میں برسرکار ہوگئے۔
ملازمت کے ساتھ مطالعے اور تصنیف و تالیف کا شوق بھی جاری رہا۔ حیدریؔ نے قصہ مہروماہ کے نام سے ایک کہانی لکھی اور اٹھارہویں صدی کے آخر میں اسے لے کر کلکتہ چلے گئے۔ وہاں گلکرسٹ کی خدمت میں باریاب ہوئے اور اپنی کتاب پیش کی جسے انہوں نے بہت پسند کیا اور منشی کی حیثیت سے حیدری کالج کے ملازمین میں داخل کر لیا۔ وہاں رہ کر انہوں نے بہت سی کتابیں لکھیں اور ترجمہ کیں۔ آخرکار ملازمت سے سبکدوش ہو کر بنارس واپس چلے گئے۔ وہاں 1823ء میں وفات پائی۔
شاعری کے علاوہ انہوں نے جو کتابیں لکھیں ان میں سے اہم ہیں۔ قصۂ مہروماہ، لیلیٰ مجنوں، ہفت پیکر، تاریخ نادری، گلشن ہند، طوطا کہانی، آرائش محفل اور گل مغفرت۔ ان میں سے آخری تین کتابوں نے بہت شہرت پائی۔
طوطا کہانی سید محمد قادری کی ایک فارسی کتاب کا ترجمہ ہے۔ سنسکرت کی ایک پرانی کتاب کا مولانا ضیا الدین بخشی نے فارسی میں ترجمہ کیا۔ قادری نے اس کا خلاصہ کر دیا۔ اس خلاصے کو حیدری نے اردو کا روپ دے دیا۔ یہ کتاب بہت مقبول ہوئی اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے۔
آرائش محفل حاتم طائی کے فارسی قصے کا ترجمہ اور خلاصہ ہے۔ ملا حسین واعظ کاشفی کی کتاب روضہ الشہدا کا ایک ترجمہ تو فضلیؔ نے کربل کتھا کے نام سے کیا تھا۔ دوسرا ترجمہ اور خلاصہ حیدری کی آرائش محفل ہے۔ میرامن کا رجحان بول چال کی زبان اور ہندی کی طرف زیادہ ہے۔ اس کے برعکس حیدری کا جھکاؤ فارسی کی طرف ہے۔مأخذ : تاریخ ادب اردوموضوعات
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets
-
ادب اطفال1867
-