سیدطالب علی کے بیٹے ،مترجم ،شاعر،کلیات نظیر کے مرتب اور محقق سید محمد عبد الغفور دنیائے ادب میں عبد الغفور شہباز کے نام سے جانے گئے ۔ان کو آنکھوں کا شاعر کہاگیا۔ابتدائی تعلیم مظفر پور ضلع ہائی اسکول سے حاصل کی ۔نیشنل کالجیٹ اسکول پٹنہ سے 1887میں انٹرنس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔عربی ،فارسی ،انگریزی ،بنگلہ اور اردو میں غیرمعمولی استعداد اورقابلیت تھی ۔ انہوں نے عربی ادبیات کی کئی کتابیں علامہ افغانی سے پڑھیں ۔15جولائی 1897کو اورنگ آباد انٹر میڈیٹ کالج میں علم طبعیات کے لکچرار ہوئے ۔ طب کی انگریزی کتابوں کے ترجمے کیے ۔انگریزی دانی کا یہ عالم تھا کہ متعدد نظموں کا منظوم اردو ترجمہ کیا ۔بچوں کے لیے بھی نظمیں لکھیں ۔نظیر اکبر آبادی کے سلسلے میں ان کی تحقیق و تنقید کو آج بھی اعتبار حاصل ہے ۔ایک زمانے میں معاشی مسائل کو حل کر نے کے لیے ترجمہ نگاری کے علاوہ کتب فروشی اور اتالیقی کا کام بھی کیا ۔ 1905میں نواب شاہجہاں بیگم ، ریاست بھوپال نے ان کو محکمہ تعلیمات کی نظامت کاعہدہ سونپا۔حالی اوراکبر الہ آبادی سے ان کے گہرے تعلقات تھے ۔نواب سید محمود آزاد کے فارسی دیوان کا دیباچہ انہی کا لکھا ہواہے ۔اخبار دارالسلطنت کلکتہ کے مدیر رہے ۔اس کے علاوہ کئی رسائل وجرائد کی ادارت کی ۔ان کی کتاب تفریح القلوب میں ان کی شبیہ اور تحریر کا عکس موجود ہے ۔