- کتاب فہرست 183526
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1773
طرززندگی15 طب579 تحریکات258 ناول3510 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1340
- دوہا61
- رزمیہ95
- شرح149
- گیت88
- غزل764
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1397
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ17
- مجموعہ4029
- مرثیہ336
- مثنوی705
- مسدس47
- نعت443
- نظم1043
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی19
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
شبیر احمد کے افسانے
وینٹی لیٹر
اب انھوں نے یہی طریقہ اپنا رکھا تھا۔ دامن پسار کر ہاتھوں کو یوں پھیلا دیتیں جیسے نیچے کوئی چراغ دھرا ہو اور وہ آنچل کو فانوس بناکر اس کی حفاظت کر رہی ہوں۔ پچھلے تین ماہ سے یہی کر رہی تھیں۔ نماز پوری کرکے اسی طرح ہاتھ اوپر کرتیں آنچل کا فانوس بناتیں اور
مد و جزر
رات کے آٹھ بج رہے تھے۔ میں بستر پر اوندھی پڑی تھی۔ میوزک سسٹم اَن تھا۔ ہلکی ہلکی موسیقی کی لے پر میرے پیر تھرک رہے تھے، پر دل میں ٹیس اب بھی باقی تھی! حالانکہ ہفتے بھر کا وقفہ گزر چکا تھا۔ اس درمیان وہ کئی فون کر چکا تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کر چکا تھا۔
انفکشن
روزانہ کی طرح آج بھی پروفیسر گھوش رینگتے ہوئے آئے۔ چشمہ اتار کر میز پر رکھا۔ دھوتی کے کونچے سے پیشانی اور چہرے کا پسینہ پونچھا۔ کرسی پکڑ کر دو چار لمبی لمبی سانسیں بھریں۔ چاک اٹھا کر کلاس میں موجود طالب علموں پر ایک سرسری نگاہ دوڑائی۔ بلیک بورڈ پر آج
چوتھا فنکار
بوڑھے نے بڑی احتیاط سے ہونٹوں کے ایک کونے میں بیڑی دبائی اور پھرسے وہی قصہ چھیڑا۔ یہ قصہ سناتے وقت بوڑھے پر ایک اضطرابی کیفیت چھا جاتی تھی۔ ”چار دوست تھے۔ چاروں نے بھگوان وشو کرما سے پرارتھنا کی۔ اے بھگوان! ہمیں کوئی انوکھا فن سکھلا دے۔ بھگوان وشوکرمانے
پنر جنم
دفتر میں داخل ہوتے ہی میں لمحہ بھر کے لیے ٹھٹکا۔ اروپ چٹرجی سامنے کرسی پر آنکھیں موندے بیٹھے تھے۔ جب میں ان کے قریب سے گزرا تو انھوں نے آنکھیں کھول دیں۔ ہڑبڑاکر کھڑے ہوتے ہوئے زور سے کہا، ”نمسکار، سر!“ مجھے ان کی یہ حرکت خلاف معمول لگی۔ تجسس بھرے
کنگن
اس نے دروازے پر لٹکتے کڑوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالی۔ پھر ڈور بیل کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ ویسے بھی اب کنڈیاں کھڑکانے کا دور کہاں رہا؟ کڑے کھنکانے اور ان سے جھول جانے کا زمانہ تو وہ بہت پیچھے چھوڑ آیا ہے۔ وہ توان کڑوں کو اکھاڑ پھینکنا چاہتا تھا۔ مگر
کہر آلود ندی
گلوبل وارمینگ دنیا والوں کے لیے ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس بارے میں ٹی وی پر آئے دن چرچے ہوتے رہتے ہیں۔ اس وقت بھی ہو رہے تھے۔ چرچے میں شامل سبھی حضرات اس بات پر متفق تھے کہ اس آفت کی سب سے بڑی وجہ فضا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس کا اضافہ ہے۔ یہ گیس
ڈوبتے سورج کا منظر
جب پو پھٹتی اور پرندے چہچہاتے ہوئے اپنے اپنے گھونسلوں سے نکلنے لگتے، تو وہ دونوں بھی اپنے اپنے گھروں سے نکل پڑتے۔ بوڑھا لنگی گنجی پہنے، کندھے سے گمچھا لٹکائے، ایک ہاتھ میں کھرپی اور دوسرے میں داؤ اٹھائے! بڑھیا بدن پر سفید ساڑی لپیٹے، ایک ہاتھ میں بکری
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1773
-