- کتاب فہرست 182760
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1919
طب861 تحریکات289 ناول4227 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1430
- دوہا65
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1045
- ہائیکو12
- حمد39
- مزاحیہ36
- انتخاب1534
- کہہ مکرنی6
- کلیات663
- ماہیہ19
- مجموعہ4779
- مرثیہ372
- مثنوی811
- مسدس56
- نعت522
- نظم1172
- دیگر67
- پہیلی16
- قصیدہ179
- قوالی19
- قطعہ57
- رباعی289
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام32
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
شبیر احمد کے افسانے
وینٹی لیٹر
اب انھوں نے یہی طریقہ اپنا رکھا تھا۔ دامن پسار کر ہاتھوں کو یوں پھیلا دیتیں جیسے نیچے کوئی چراغ دھرا ہو اور وہ آنچل کو فانوس بناکر اس کی حفاظت کر رہی ہوں۔ پچھلے تین ماہ سے یہی کر رہی تھیں۔ نماز پوری کرکے اسی طرح ہاتھ اوپر کرتیں آنچل کا فانوس بناتیں اور
مد و جزر
رات کے آٹھ بج رہے تھے۔ میں بستر پر اوندھی پڑی تھی۔ میوزک سسٹم اَن تھا۔ ہلکی ہلکی موسیقی کی لے پر میرے پیر تھرک رہے تھے، پر دل میں ٹیس اب بھی باقی تھی! حالانکہ ہفتے بھر کا وقفہ گزر چکا تھا۔ اس درمیان وہ کئی فون کر چکا تھا۔ اپنی غلطی کا اعتراف کر چکا تھا۔
انفکشن
روزانہ کی طرح آج بھی پروفیسر گھوش رینگتے ہوئے آئے۔ چشمہ اتار کر میز پر رکھا۔ دھوتی کے کونچے سے پیشانی اور چہرے کا پسینہ پونچھا۔ کرسی پکڑ کر دو چار لمبی لمبی سانسیں بھریں۔ چاک اٹھا کر کلاس میں موجود طالب علموں پر ایک سرسری نگاہ دوڑائی۔ بلیک بورڈ پر آج
چوتھا فنکار
بوڑھے نے بڑی احتیاط سے ہونٹوں کے ایک کونے میں بیڑی دبائی اور پھرسے وہی قصہ چھیڑا۔ یہ قصہ سناتے وقت بوڑھے پر ایک اضطرابی کیفیت چھا جاتی تھی۔ ”چار دوست تھے۔ چاروں نے بھگوان وشو کرما سے پرارتھنا کی۔ اے بھگوان! ہمیں کوئی انوکھا فن سکھلا دے۔ بھگوان وشوکرمانے
پنر جنم
دفتر میں داخل ہوتے ہی میں لمحہ بھر کے لیے ٹھٹکا۔ اروپ چٹرجی سامنے کرسی پر آنکھیں موندے بیٹھے تھے۔ جب میں ان کے قریب سے گزرا تو انھوں نے آنکھیں کھول دیں۔ ہڑبڑاکر کھڑے ہوتے ہوئے زور سے کہا، ”نمسکار، سر!“ مجھے ان کی یہ حرکت خلاف معمول لگی۔ تجسس بھرے
کنگن
اس نے دروازے پر لٹکتے کڑوں پر ایک سرسری نگاہ ڈالی۔ پھر ڈور بیل کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ ویسے بھی اب کنڈیاں کھڑکانے کا دور کہاں رہا؟ کڑے کھنکانے اور ان سے جھول جانے کا زمانہ تو وہ بہت پیچھے چھوڑ آیا ہے۔ وہ توان کڑوں کو اکھاڑ پھینکنا چاہتا تھا۔ مگر
کہر آلود ندی
گلوبل وارمینگ دنیا والوں کے لیے ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس بارے میں ٹی وی پر آئے دن چرچے ہوتے رہتے ہیں۔ اس وقت بھی ہو رہے تھے۔ چرچے میں شامل سبھی حضرات اس بات پر متفق تھے کہ اس آفت کی سب سے بڑی وجہ فضا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس کا اضافہ ہے۔ یہ گیس
ڈوبتے سورج کا منظر
جب پو پھٹتی اور پرندے چہچہاتے ہوئے اپنے اپنے گھونسلوں سے نکلنے لگتے، تو وہ دونوں بھی اپنے اپنے گھروں سے نکل پڑتے۔ بوڑھا لنگی گنجی پہنے، کندھے سے گمچھا لٹکائے، ایک ہاتھ میں کھرپی اور دوسرے میں داؤ اٹھائے! بڑھیا بدن پر سفید ساڑی لپیٹے، ایک ہاتھ میں بکری
join rekhta family!
-
ادب اطفال1919
-