نام شفیق احمد اور تخلص شفیق ہے۔ ۶؍جولائی ۱۹۴۹ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔۱۹۵۰ء میں والدین کے ساتھ ڈھاکا چلے گئے۔ اسکول اورکالج کے تعلیمی مراحل یہیں طے ہوئے۔۱۹۷۰ء میں بی اے، بی ایڈ کیا۔ دوران طالب علمی صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ روزنامہ ’’پاسبان‘‘ ڈھاکا ، روزنامہ ’’ہماری آواز‘‘ڈھاکا اور روزنامہ ’’وطن‘‘ڈھاکا میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے وابستہ رہے۔ سقوط ڈھاکا کے بعد کراچی آگئے۔ کراچی یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے کیا۔ یہاں وہ صحافت اور تدریس سے وابستہ ہیں۔ شفیق احمد ’’جام نور‘‘ اور ’’پاکستانی ادب‘‘ کراچی کے ادارۂ تحریر میں بھی شامل رہے ہیں۔ شاعر کے علاوہ تنقید نگار اور افسانہ نویس ہیں۔ یہ انگریزی میں بھی مضامین لکھتے ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’پس لفظ آئینہ‘(شعری مجموعہ)، ’ادراک‘(تنقیدی مضامین)، ’جدیدیت سے مابعد جدیدیت تک‘۔ ’’ادراک‘‘ پر ساہتیہ کارسنسدسمستی پور(بہار) بھارت نے فراق گورکھ پوری اعلی ادبی ایوارڈ سے نوازا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:397